جموں(یو این آئی)جموں وکشمیر کے ریاسی ضلع کے کانڈا علاقے میں اتوار کی شام دہشت گردوں نے یاترا گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دس یاتری جاں بحق جبکہ 33دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ایس ایس پی ریاسی نے کہا:’دہشت گردوں نے یاترا گاڑی پر گھات لگا کرحملہ کیا ہے۔‘ اطلاعات کے مطابق اتوار کی شام جموں کے ریاسی ضلع میں اس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب مشتبہ دہشت گردوں نے یاترا گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں گاڑی کو حادثہ پیش آیا اور بعد ازاں دس یاتری ہسپتال میں دم توڑ گئے جبکہ 33دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق کٹرا میں ماتا ویشنو دیوی مندر میں حاضری دینے کے بعد یاتری شیو کھوری مندر کی طرف جا رہے تھے کہ کانڈا ریاسی کے نزدیک تاک میں بیٹھے دہشت گردوں نے گاڑی پر فائرنگ شروع کی ۔معلوم ہوا ہے کہ ایک گولی گاڑی کے ڈرائیور کو جا لگی جس وجہ سے وہ بس پر قابو نہ رکھ سکا اور گاڑی گہری کھائی میں جاگری ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ، فوج اور مقامی لوگ جائے موقع پر پہنچے اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ان کے مطابق زخمیوں کو فوری طورپر نزدیکی ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہاں پر تعینات ڈاکٹروں نے دس یاتریوں کو مردہ قرار دیا ۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس حملے میں 33یاتری زخمی ہوئے جن میں سے متعدد افراد کی حالت بھی نازک بنی ہوئی ہے۔دریں اثنا ایس ایس پی ریاسی موہت شرما نے جائے وقوع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ یاتریوں سے بھری ہوئی ایک گاڑی شیو کھوری مندر کی طرف جا رہے تھی کہ کانڈا کے نزدیک دہشت گردوں نے گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور بس کھائی میں جاگری ۔
انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں نو یاتری جاں بحق جبکہ 33دیگر زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج ومعالجہ چل رہا ہے۔ایس ایس پی کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے دوران منکشف ہوا ہے کہ دہشت گرد قومی شاہراہ پر گاڑی کا انتظار کر رہے تھے اور جوں ہی کانڈا کے نزدیک بس پہنچی تو اس پر حملہ کیا گیا۔ان کے مطابق اس حملے میں جاں بحق ہوئے یاتریوں کی شناخت کے لئے کارروائی شروع کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ مہلوکین اتر پردیش کے رہنے والے ہیں تاہم اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔علاوہ ازیں پولیس اور سیکورٹی فورسز کی ٹیموں نے جائے وقوع کے نزدیک گولیوں کے کھوکھے بھی برآمد کئے ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع العریض علاقے کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے۔