کابل: سوئس غیر سرکاری تنظیم ’’انٹرنیشنل اسسٹنس مشن‘‘ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ افغانستان میں طالبان حکام نے ایک غیر ملکی سمیت اس کے 18 ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں رجسٹرڈ تنظیم نے وضاحت کی کہ ان ملازمین کو وسطی افغانستان کے صوبہ غور میں دفتر سے اغوا کیا گیا اور کابل منتقل کر دیا گیا۔
دو افغان باشندوں اور بین الاقوامی ٹیم کے ایک رکن کو 3 ستمبر کو گرفتار کیا گیا اور پھر اسی ماہ کی 13 تاریخ کو اسی دفتر سے 15 دیگر افغانوں کو گرفتار کیا گیا۔تنظیم نے ہفتے کے روز شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس اپنے عملے کے خلاف الزامات کی نوعیت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ اس لیے ہم موجودہ صورت حال کے بارے میں کوئی تبصرہ یا قیاس نہیں کر سکتے لیکن اگر ہماری تنظیم یا کسی ملازم کے خلاف کوئی الزام لگایا جاتا ہے تو ہم آزادانہ طریقے سے پیش کیے گئے کسی بھی ثبوت کا جائزہ لیں گے۔
اس تناظر میں طالبان حکام کے ترجمان نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ یہ بین الاقوامی امدادی مشن افغانستان میں 1966 سے کام کر رہا ہے اور اس وقت اس نے آنکھوں کی دیکھ بھال کی خدمات میں مہارت اپنا رکھی ہے۔ صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے شعبوں میں بھی اپنی خدمات کو بڑھایا ہے۔تنظیم کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک ایسی ایسوسی ایشن ہے جو عیسائی اقدار کے مطابق کام کرتی ہے لیکن یہ نشانہ بنائے گئے لوگوں کے سیاسی یا مذہبی عقائد کی بنیاد پر مدد فراہم نہیں کرتی ہے۔تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم مقامی ثقافت اور رسم و رواج کا احترام کرتے ہیں۔