نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):ترکیہ کی قدرتی آفات اور ایمر جنسی سے نمٹنے والے ادارے ’اے ایف اے ڈی‘ کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل آنے والے زلزلے کے بعد اب ملبے سے زندہ لوگوں کی تلاش اور ریسکیو کا عمل ختم کر دیا گیا ہے۔
اس درمیان ایک حیرت انگیزخبر میں بتایا گیا ہے کہ زلزلے کے 12 دن بعد ترکیہ کے شمالی شہر انطاکیہ میں رہائشی عمارت کے ملبے سے ایک جوڑے اور ان کے 12 بیٹے کو ریسکیو کیا گیا۔ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ 12 سالہ لڑکا اسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق کرغستان سے تعلق رکھنے والی ریسکیو ٹیم 49 سالہ سمیر محمد، ان کی40 سالہ اہلیہ رغدا اور 12 سالہ بیٹے کو زلزلے کے 12 دن بعد ملبے کے نیچے سے زندہ نکالنے میں کامیاب ہوئی۔ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملبے تلے جوڑے اور ان کے بیٹے کو زلزلے کے 296 گھنٹوں بعد ریسکیو کرکے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ ٹی وی پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ ملبے سے نکالے گئے سمیر کو میڈیکل ٹیم اسٹریچر پر منتقل کرتے ہوئے طبی امداد دے رہی ہے۔ کرغستان سے تعلق رکھنے والی ریسکیو ٹیم کے اہل کاروں کا کہنا تھا کہ انہیں دیگر دو بچوں کی لاشیں بھی ملیں جو کہ سمیر اور رغدا کے ہی تھے۔صوبائی وزیر صحت کے مطابق سمیر ہوش میں ہیں اور مصطفیٰ کمال یونیورسٹی اسپتال میں ان کا علاج جاری ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کی جانب سے سمیر کی تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں بعض شخصیات ان کی عیادت کر رہی ہیں۔رپورٹس کے مطابق عیادت کے لیے آنے والوں کو سمیر نے بتایا کہ وہ اپنا ہی پیشاب پی کر زندہ رہے۔سمیر نے انہیں یہ بھی بتایا کہ پہلے دو یا تین دن تک ان کے بچے ان کی آواز پر جواب دے رہے تھے البتہ اس کے بعد ان کی آواز خاموش ہو گئی۔دریں اثناء نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق ایجنسی کے سربراہ یونس سیزر کا کہنا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے اب تک 40 ہزار 642 اموات ہو چکی ہیں۔ان کے بقول ملبے میں دبے لوگوں کی تلاش کا عمل روک دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی تلاش اور ریسکیو کا عمل آئندہ کچھ گھنٹوں میں تمام علاقوں میں ختم کر دیا جائے گا۔
ترکیہ اور شمام میں رواں ماہ چھ فروری کو 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے سبب 10 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے ہیں جب کہ نقصانات کا اندازہ کئی کھرب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔یونس سیزر کے بقول ترکیہ کو تاریخ کی ہولناک ترین آفت کا سامنا ہے۔ شدید زلزلے کے بعد اس کے آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری رہا۔ اس سے ملک کے کئی صوبوں میں نقصانات ہوئے۔