مشہور شاعر اور نغمہ نگارنے لاہور میں منعقدہ فیض فیسٹیول میں کہا کہ فیض کی شاعری پڑھ کر دل کرتا ہے کہ جیل جاؤں
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک)اردو کے مشہور شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے کہا ہے کہ جیل کوئی خوبصورت جگہ نہیں لیکن فیض کی شاعری پڑھ کر دل کرتا ہے کہ جیل جاؤں۔لاہور میں منعقدہ فیض فیسٹیول میں ہندوستان سے آئے جاوید اختر نے کہا کہ لاہور اور امرتسر کا فاصلہ 30 کلومیٹر ہے لیکن دونوں ملکوں میں لاعلمی حیرت انگیز ہے، لاہور میں بیٹھی لڑکیوں کو نہیں معلوم کہ کچھ پنجابی ہندو بھی ہیں، ایسا ہی وہاں بھی ہے۔ روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق جاوید اختر نے کہا کہ مواصلات کی بندش دونوں طرف ہے شاید آپ کے ہاں تھوڑی زیادہ ہے، ہم نے مہدی حسن اور نصرت کے بڑے فنکشن کیے، آپ کے ہاں تو لتا منگیشکر کے کوئی فنکشن نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں عمدہ لوگ ہیں، یہاں محافل کمال کی ہوتی ہیں، آئندہ کبھی بلائیں تو ایک ہفتے کے لیے بلائیں، 3 روز میں میرا کام نہیں بنتا۔
جاوید نے کہا کہ لاہور میں لوگ اچھے لگنے لگتے ہیں کہ واپس جانے کا وقت ہو جاتا ہے، فیض کی شاعری میں چاندنی والی خوبی ہے، چاندنی جہاں گرے منظر خوبصورت کر دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اورہندوستان میں ایسے لوگ ہیں جو امن چاہتے ہیں، عوام کا فرض بنتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پر پریشر بنائے رکھیں، ہم کوششیں کرتے ہیں لیکن کوئی ایک واقعہ سارے کام پر پانی پھیر دیتا ہے۔
جاوید اختر نے یہ بھی کہا کہ برصغیر کی تاریخ ہزاروں برس پر محیط ہے، پرانی تاریخ کے سبب یہاں کے لوگوں کا شعور بھی زیادہ ہے، نقشہ اٹھا کر دیکھیں، ملک اکیلے آگے نہیں جاتے، خطے آگے جاتے ہیں، وہ محبت محبت ہی نہیں جس میں دوستی نہ ہو۔