ڈھاکہ (یو این آئی/ایجنسیاں) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ریزرویشن مخالف احتجاج میں کم از کم 64 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ذرائع کی اطلاع کے مطابق یہ ہلاکتیں پچھلے ایک ہفتہ کے دوران ہوئے تشدد کے واقعہ میں رونما ہوئی ہیں۔اس درمیان اطلاع میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں مجاہدین آزادی کے بچوں کو سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق، طلباء مظاہرین نے جمعہ کو ضلع نرسنگدی میں ایک جیل پر دھاوا بول دیا۔ سینکڑوں قیدیوں کو جیل سے رہا کرنے کے بعد انہوں نے اس جگہ کو آگ لگا دی۔پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں قیدیوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں لیکن یہ تعداد سینکڑوں میں ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو مظاہرین نے بنگلہ دیش کے اہم سرکاری ٹی وی چینل بی ٹی وی کے ہیڈ کوارٹر کو آگ لگا دی تھی۔ سینکڑوں مظاہرین نے بی ٹی وی کے دفتر کے کیمپس میں گھس کر 60 سے زائد گاڑیوں کو جلا دیا۔ ہسپتالوں سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر خبر رساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس ہفتے اب تک کم از کم 64 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 2500 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 18 جولائی سب سے زیادہ پرتشدد دن تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس دن 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل مقامی میڈیا نے بتایا کہ بنگلہ دیش بھر میں کل مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوگئے، کیونکہ پولیس نے ملک کے بیشتر حصوں میں سیل فون سروس منقطع کردی تھی۔پولیس کے ذرائع کے مطابق ڈھاکہ میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں بس ڈرائیور سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈرائیور کو سینے میں گولی لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا۔ جھڑپوں کے دوران سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ڈھاکہ کے جنوب مشرق میں واقع شہر نارائن گنج میں دو افراد ہلاک ہوئے۔مشرقی بنگلہ دیش میں چٹاگانگ – جسے باضابطہ طور پر چٹوگرام کے نام سے جانا جاتا ہے – میں دو مزید اموات کی اطلاع ملی۔عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا جو ڈھاکہ میں گاڑیوں، پولیس چوکیوں اور دیگر کاروباروں کو آگ لگا رہے تھے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر جنید احمد پالک نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ‘مختلف افواہوں’ اور ‘غیر مستحکم صورتحال’ پیدا ہونے کی وجہ سے موبائل انٹرنیٹ کو ‘عارضی طور پر معطل’ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات معمول پر آنے کے بعد خدمات بحال کر دی جائیں گی۔
چند گھنٹوں بعد، دی ڈیلی اسٹار اور ڈھاکہ ٹریبیون سمیت دیگر بنگلہ دیشی نیوز ویب سائٹس کو بند ہوتے دیکھا گیا۔بنگلہ دیش میں یورپی یونین کے سبکدوش ہونے والے سفیر چارلس وائٹلی نے موجودہ صورتحال کے جلد حل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے تمام دوست اور شراکت دار موجودہ صورتحال کا فوری حل اور مزید تشدد اور خونریزی سے گریز چاہتے ہیں۔
یہاں امریکی سفارت خانے نے ڈھاکہ اور ملک بھر میں رہنے والے اپنے شہریوں کے لیے ‘احتجاجی الرٹ’ جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ صورتحال انتہائی غیر مستحکم ہے۔
ملک میں بدامنی کا آغاز یکم جولائی کو ہوا، جب یونیورسٹی کے طلباء سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔گزشتہ ماہ، ہائی کورٹ نے اس قاعدے کو بحال کیا جس میں 1971 میں پاکستان کے خلاف ملک کی آزادی کی جنگ میں حصہ لینے والے لوگوں کے بچوں اور پوتے پوتیوں کے لیے 30 فیصد اسامیاں ریزرویشن کا بندوبست کیا گیا تھا۔رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں اب تقریباً 56 فیصد سرکاری ملازمتیں شہریوں کی مختلف کیٹیگریز کے لیے مختص ہیں جہاں بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے۔