زلزلہ کے بعد اس میں کچھ مقامات پر شگاف پیدا ہو گیا، جس کے بعد یہ حادثہ ہوا
لکھنو(ایجنسیاں):اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع حضرت گنج میں پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کا اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے۔ اس حادثہ میں اب تک 5 افراد کی موت کی خبریں سامنے آ چکی ہیں اور کئی لوگوں کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ تقریباً 4 درجن افراد کے اب بھی ملبہ میں دبے ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عمارت منہدم ہونے کے واقعہ پر نوٹس لیتے ہوئے ضلع انتظامیہ کے سینئر افسران کے ساتھ ہی ایس ڈی آر ایف و این ڈی آر ایف کی ٹیموں کو موقع پر جا کر راحت کام شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے زخمیوں کو فوراً اسپتال پہنچا کر ان کا مناسب علاج کرانے کی ہدایت بھی ضلع انتظامیہ کے افسران کو دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ حضرت گنج علاقہ کے وزیر حسن روڈ پر واقع ’الایا اپارٹنمنٹ‘ نامی پانچ منزلہ عمارت منہدم ہوئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ تقریباً 15 سال پرانی عمارت تھی اور آج آئے زلزلہ کے بعد اس میں کچھ مقامات پر شگاف پیدا ہو گئے تھے، لیکن کسی نے اس پر غور نہیں کیا۔ حادثہ کی خبر ملنے کے بعد اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک موقع پر پہنچے اور انھوں نے بتایا کہ موقع پر ایس ڈی آر ایف و این جی آر ایف کی ٹیمیں موجود ہیں۔ انھوں نے تین لاشیں برآمد ہونے کی اطلاع بھی دی اور کہا کہ کئی لوگوں کو بیہوشی کی حالت میں اسپتال علاج کے لیے لے جایا گیا ہے۔ بعد ازاں خبر سامنے آئی کہ علاج کے دوران دو لوگوں کی موت ہو گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمارت میں مرمت کا کوئی کام چل رہا تھا۔ ڈریلنگ کی آواز آ رہی تھی اور پھر اچانک بلڈنگ منہدم ہونے سے ایک دھماکہ جیسی آواز سنائی دی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بیسمنٹ سمیت پانچ منزلہ بلڈنگ پوری طرح منہدم ہو گئی۔ ایک مقامی شخص رام کمار مالی کا کہنا ہے کہ واقعہ تقریباً 6.30 بجے شام کا ہے اور عمارت گرنے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد ریسکیو کا عمل شروع ہوا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں 35-30 کنبہ رہتے تھے جن کے کئی اراکین اب بھی ملبہ میں پھنسے ہو سکتے ہیں۔
ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اس عمارت میں سماجوادی پارٹی ترجمان حیدر عباس کا کنبہ بھی رہتا تھا۔ جس وقت یہ حادثہ ہوا عباس حیدر گھر پر نہیں تھے، لیکن عباس کی ماں، بیوی اور بچے کے ملبہ میں دبے ہونے کی خبر مل رہی ہے۔ پڑوس کی اپارٹمنٹ کی دیوار کاٹ کر پھنسے لوگوں کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جائے حادثہ پر سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی روی داس مہروترا بھی پہنچ چکے ہیں۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ سماجوادی پارٹی کے قومی ترجمان عباس حیدر کے والد امیر حیدر اور بیٹا مصطفیٰ کو بہ حفاظت ملبہ سے باہر نکال لیا گیا ہے، جبکہ ان کی بیوی عظمیٰ اور والدہ اب بھی ملبہ میں دبے ہوئے ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جس مقام پر یہ عمارت ہے، وہاں کی مین سڑک 12 میٹر چوڑی ہے اور اندر اپارٹمنٹ احاطہ تک جانے کے لیے راستہ 6 میٹر چوڑا بھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریسکیو ٹیموں کو کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سڑک پر باہر ہی گاڑیاں کھڑی ہونے کی وجہ سے فائر بریگیڈ دستہ، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف کے علاوہ ایمبولنس کی گاڑیاں بھی نہیں پہنچ پا رہی تھیں۔ ریسکیو ٹیموں کو اندر دوسرے اپارٹمنٹ کی دیوار توڑ کر اور دوسری سڑک کی باؤنڈری توڑ کر ہی بچاؤ کا عمل شروع کرنا پڑا۔