نئی دہلی:ہندوستانی مسلمانوں کے واحد وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے منصب صدارت کی ذمہ داری سپریم کورٹ کے معروف وکیل ایڈوکیٹ فیروز احمد نے ایک سادہ پروقار تقریب میں 2 اپریل سے دستوری طور پر سنبھال لی۔ یاد رہے کہ موصوف کی چار سالہ میقات یکم اپریل کو شروع ہوئی ہے اور ان کو اس میقات کے لیے گزشتہ جنوری میں منتخب کیا گیا تھا جس میں مشاورت کے 87 فیصد ارکان نے اپنے حق رائے دہندگی کا استعمال کیا تھا۔
نو منتخب صدر جناب فیروز احمد صاحب کو جناب نوید حامد صاحب نے چارج دیا، نیز فیروز احمد صاحب نے چارج لے کر مشاورت کے دیگر نئے عہدیداران اور 8 مزید مجلس عاملہ کے ممبر کو بھی نامزد کیا۔
جناب فیروز احمد صاحب نے جن8ارکان کو مرکزی مجلس عاملہ میں نامز د کیا ان میں جناب احمد رضا صاحب، جناب ابرار احمد صاحب، آئی آر ایس ریٹائرڈو سابق چیئر مین نیشنل انکم ٹیکس ٹریبونل، جناب انجینئر سکندر حیا ت صاحب، جناب سید تحسین احمد صاحب، ڈاکٹر مولانا محمد یٰسین قاسمی صاحب، جناب زبیر جبار گوپلانی صاحب، جناب سید ثمر حامد صاحب اور جناب شمس الضحیٰ صاحب شامل ہیں۔
جناب فیروز احمد صاحب نے نئی میقات کے لیے جن نئے عہدیداروں کو نامزد کیا ان میں نائب صدور میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب، مسلم لیگ کے رکن پارلیمنٹ جناب ای ٹی محمد بشیر صاحب اور معروف ماہر تعلیم محترمہ عابدہ انعامدار پیر پاشا حسینی صاحبہ شامل ہیں۔مشاورت کے نئے سکریٹری جنرل کے طور پر جناب سید تحسین احمد صاحب کو نامزد کیا گیا اور انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر کے رکن بورڈ آف ٹرسٹی جناب احمد رضا صاحب کو جنرل سکریٹری فائنانس بھی بنانے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر سابق صدر جناب نوید حامد صاحب نے کلیدی خطبہ دیا جو جذبات و خرد کا حسین امتزاج تھا۔ انہوں فرمایا کہ مشاورت کے تحفظ اور بقا کے لئے کچھ سخت فیصلے لینے پڑے ورنہ میری کسی سے کوئی ذاتی پر خاص نہیں تھی اور یہ تمام فیصلے دستوری تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے لیے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ 1964 میں ہمارے اکابرین نے جس جذبہ و اخلاص اور سوجھ بوجھ کے ساتھ اس وفاقی تنظیم کی بنیاد ڈالی تھی اس کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے اس پر آشوب دور میں بھی مشاورت کی معنویت اور مقصدیت کو پروان چڑھانے کی حتی الامکان کوشش کی گئی۔ نوید حامد نے نو منتخب صدر جناب فیروز احمد صاحب سے توقع ظاہر کرتے ہوئے اس بات کی امید کی کہ وہ اوران کی ٹیم دوسرے اکابرین کی رہنمائی میں مشاورت ملک کے اس نازک دور میں انتہائی تدبر کے ساتھ ملت کی رہنمائی میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔
جمعیت اہلحدیث ہند کے امیر حضرت مولانا اصغر امام مہدی صاجب نے پروگرام کے آغاز میں انتہائی پرمغز اور کلیدی خطبہ دیتے ہوئے مشاورت کے قیام کے اغراض و مقاصد کی تجدید کرتے ہوئے ملک و ملت کے لئے اتحاد و اتفاق پر زور دیا، انہوں نے اپنے تزکیر کے ذریعہ پیغام دیا کہ ملت کو آپس میں شیشہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہونا چا ہیئے جو اپنے روحانی و اخلاقی تطہیر نیز اعلی اسلامی کردار سے ممکن ہے۔ مولانا نے سابق صدر جناب نوید حامد صاحب کا ان کی خدمات کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے نو منتخب صدر جناب فیروز احمدصاحب کو مبارکباد پیش کی۔
مشاورت کی مجلس عاملہ کے سینئر رکن، پلانگ کمیشن کے سابق رکن و مرحوم سید شہاب الدین صاحب کے رفیق جناب انوار الہدیٰ صاحب نے اپنے مختصر خطبہ میں سابق صدر نوید حامد کی کارکردگی کو نہ صرف اطمینان بخش قرار دیا بلکہ اس بات کی صراحت کی کہ ان کی بے لوث و اطمینان بخش خدمات کی وجہ سے ان جیسے بہت سے ارکان کی مشاورت میں دوبارہ دلچسپی شروع ہوئی اور امید ظاہر کی کہ نئے صدر نہایت سوجھ بوجھ کے ساتھ اس پر آشوب دور میں ملت کی رہنمائی کریں گے۔
رکن مجلس عاملہ و سابق بیوروکریٹ نثار احمد صاحب نے بھی سابق صدر نوید حامد کی ملت اور مشاورت کے تئیں خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی مشاورت کے تئیں سنجیدگی اور مسائل پر گرفت پر ان کو متاثر کرنے کے ساتھ مشاورت کی معنویت کی ضرورت پر ان کو ذاتی طور پر متاثر کیا اور نئے صدر صاحب کو نیک خواہشات پیش کیں۔
مشاورت کی عاملہ کے رکن و بزرگ صحافی جناب منصور آغا صاحب نے بھی سابق صدر کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور صراحت کے ساتھ اس بات کی وضاحت کی کہ نوید حامد صاحب نے اپنے دور میں جو فیصلے لیے وہ جمہوری تقاضوں کے ساتھ لیے گئے ہیں۔
اس موقع پر سابق بیوروکریٹ محترم محمود اختر نے نوید حامد کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے دور میں بہت عرصہ بعد مشاورت کی معنویت کو لوگوں نے محسوس کیا کیونکہ ملت کے تقریبا ًہر مسئلہ پر فوری طور پر وہ مشاورت کے موقف پر لوگوں کو سوشل میڈیا اور اخباری بیانات سے آگاہ کرتے تھے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے صدر جناب سراج الدین قریشی صاحب نے نئے صدر کو گلدستہ دے کر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔