اسلام آباد: صحافت کا معتبر نام، سینئر صحافی اجمل دہلوی انتقال کر گئے ہیں۔ سینئر صحافی کے اہل خانہ کے مطابق اجمل دہلوی کافی عرصے سے علیل تھے۔ اجمل دہلوی کے سوگواران میں بیوہ ،تین بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے۔ اجمل دہلوی ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر تھے،ان کی تدفین آج بعد نماز عصررحمان مسجد ناظم آباد نمبر 4میں ادا کی جائے گی۔ اجمل دہلوی روزنامہ اخبار امن کے بانی بھی تھی،کنوینر ایم کیو ایم خالد صدیقی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہاکہ اجمل دہلوی انتہائی نامساعد حالات میں ثابت قدم رہنے والی شخصیت کے حامل انسان تھے اور ایم کیو ایم آج ایک دیرینہ اور مخلص کارکن سے محروم ہو گئی ہے۔ روزنامہ ایکسپریس میں شائع رضوان طاہر مبین / اشرف میمن کی قدیم تحریر کے مطابق اجمل دہلوی نے 14 اگست1936ء کو دلی میں آنکھ کھولی، چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ والد سفرحج سے دو روز قبل گردے کی تکلیف سے راہی ملک عدم ہوگئے۔ اُس وقت اُن کی عمر سات برس تھی، ہندوستان کے بٹوارے کے وقت موصوف آٹھویں جماعت میں تھے، دادا کے ساتھ ہوائی جہاز پر کراچی آئے۔
اسکول کے زمانے میں بچوں کے رسالے ’’کلیم‘‘ میں کہانیاں لکھیں، تو متاثر ہو کر مدیر نے بلایا، یوں روزانہ دو گھنٹے ’کلیم‘ میں کہانیوں کی نوک پلک سنوارنے لگے، اُس وقت میٹرک میں تھے۔ ’انجام‘ اخبار میں بھی بچوں کی کہانیوں کے مقابلے میں اول انعام ملا۔ سٹی کالج سے گریجویشن کیا۔ 1956ء میں پہلی ملازمت ’مسلمان‘ اخبار میں کی، پھر شام کے اخبار ’نوروز‘ سے جڑے، اس کے بعد ’انجام‘ میں ’سب ایڈیٹر‘ رہے، پھر ’جنگ‘ آگئے، جہاں 1972ء میں ہڑتال کی بنا پر برطرفیاں ہوئیں، تو اُن میں ابراہیم جلیس کے علاوہ اجمل دہلوی ودیگر بھی شامل تھے۔ ملازمت سے برخاستگی کے بعد کچھ وقت ’جسارت‘ کی نذر کیا، پھر تمام برطرف ملازمین نے ’امن‘ اخبار نکالا، تو اجمل دہلوی ’نیوز ایڈیٹر‘ بنے اور افضل صدیقی مدیر، جن کے انتقال کے بعد اجمل دہلوی نے ان کی جگہ لی۔اجمل دہلوی روزانہ جمعہ خان کے قلمی نام سے کالم بھی لکھتے ۔ چوں کہ نیوز ایڈیٹر کے طور پر نام شایع ہو رہا تھا اس لیے اصل نام ترک کردیا تھا۔
آپ کو بتادیں کہ 1990ء میں کراچی کی دیواریں ’’جنگ سے نفرت، امن سے محبت‘‘ کے نعروں سے رنگین ہوا کرتی تھیں۔ بظاہر ایک آفاقی پیغام بین السطور میں ایک اخبار کے مقاطعے اور دوسرے کی بڑھوتری کی مہم تھی۔۔۔ کہنے کو ’امن‘ اُس وقت بھی اپنی عمر کے دو عشرے مکمل کر چکا تھا، لیکن اب یہ اس کی ایک نئی کروٹ تھی۔
ایسا بدلاؤ کہ جو ’امن‘ کی پہچان ایم کیو ایم کو زیادہ جگہ دینے والے اخبار کی بنا گیا۔ ’امن‘ شہر قائد کے افق پر یہ دوسرا کثیرالاشاعت اخبار رہا، اشاعت ایک لاکھ سے متجاوز ہوئی، مگر مانگ اس قدر تھی کہ بلیک میں فروخت ہوتا، اس مقبولیت میں ’جمعہ خان‘ کے کالم کا بہت واضح حصہ تھا۔۔۔ جس کی ایک دنیا اسیر تھی۔۔۔ یہ جمعہ خان، اجمل دہلوی تھے، جوآج چل بسے۔آپ کو بتاتے چلیں کہ اجمل دہلوی 1960ء میں دلی میں خالہ زاد کے ہم راہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے تھے۔ رب کریم نے انہیں دو بیٹے اور تین بیٹیوں سے نوازا تھا۔