بنگلور : امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رکنیت، عاملہ، اور سکریٹری کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک گہرے غور و فکر اور تفصیلی مشورے کے بعد کیا گیا ہے۔اپنے استعفیٰ میں، انہوں نے گزشتہ دو سالوں میں بورڈ کے اراکین کے ساتھ شریعت کی حفاظت اور ملک بھر کے مسلمانوں کے حقوق و وقار کو بلند کرنے کی جدوجہد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے باعث شرف تھا کہ وہ اس اہم مشن کا حصہ بنے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں بورڈ کی اندرونی روابط و کمیونیکیشن، فیصلہ سازی کے طریقہ کار، اسلاف کی اسلامی فکر ، بورڈ کے اہداف اور امارت شرعیہ سے ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے وہ اپنی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے نبھانے میں خود کو الجھن و رکاوٹ کا شکار محسوس کر رہے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے بورڈ کے صدر محترم اور جنرل سکریٹری کے ساتھ مؤثر ہم آہنگی اور اعتماد پر مبنی تعلقات قائم کرنے میں درپیش چیلنجز کا بھی حوالہ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ مسلمانوں کی اجتماعیت، اتحاد، اور فلاح و بہبود کے لیے اپنی توانائیاں وقف کرنے اور اس مشن میں مکمل انہماک کے ساتھ یکسو ہو کر خدمت انجام دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ استعفیٰ میں انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مشن اور کاوشوں کی تعریف کی اور بورڈ کے اہداف سےاپنی وفاداری کے عہد کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعا کی کہ بورڈ اپنے مقاصد میں کامیاب ہو اور مسلمانوں کے مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرتا رہے۔
مولانا نے اس بات پر سخت افسوس اور غم کا اظہار کیا کہ جناب کمال فاروقی صاحب، جنہوں نے كئى دہایئوں تک بورڈ کی خدمت کی، انہیں بغیر کسی مشاورت اور کونسلنگ کے عاملہ سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے اس عمل کو نامناسب قرار دیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ جناب ایم آر شمشاد صاحب نے بھی عاملہ سے استعفی دے دیا ،جس کو بھی بغیر کسی مشورہ کے فورا قبول کر لیا گیا ۔ یہ بھی واضح رہے کہ بورڈ نے تاحال حضرت امیر شریعت کے استعفیٰ پر کوئی آفیشل بیان جاری نہیں کیا ہے۔مزید تفصیلات کے لیے بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والی آفیشل اطلاعات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
ادھر سوشل میڈیا پر یہ لکھا اور کہا جارہاہے کہ فیصل رحمانی صاحب کے استعفی دینے کی بات بے معنی ہے۔ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا جارہاہے کہ جب رکنیت ہی موقوف ہوگئی تو از خود بورڈ کے تمام عہدوں سے باہر ہوگئے ۔خبروں میں یہ بھی دعویٰ کیا جارہاہے کہ بہار کے امیر شریعت جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکنیت موقوف کردی گئی تھی امریکی شہریت کی بنیاد پر، اور جب رکن ہی نہیں رہے تو سکریٹری اور رکن عاملہ بھی نہیں رہے ۔
امیر شریعت کے بعض ناقدین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اپنی خجالت چھپانے کے لیے استعفی کی بات کی جارہی ہے۔
دعویٰ یہ بھی کیا جارہاہے کہ فیصل صاحب کی امریکی شہریت کے علاوہ اور کئی مسائل تھے جیسے الٹے سیدھے بیانات،گٹھکا کھینی کو حرام بھی کہتے ہیں پھر اللہ کی رضا کے لیے یہ حرام کرنے کو کہتے ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر ماہ خط لکھنے والی نصرانی فکر، بورڈ کے خلاف سازش،خود جنرل سکریٹری بننے کے لئے توڑ جوڑ، خفیہ ملاقاتیں، بورڈ کو کمزور کرنے کے لئے بورڈ کے اجلاس سے تین دن پہلے اجلاس کرنا اور جنرل سیکرٹری کے منع کرنے کے باوجود پورے عملہ کو لگاکر بورڈ کا اجلاس متاثر کرنے کی کوشش کرنا وغیرہ شامل ہے۔