اورنگ آباد(پریس ریلیز):۳۱؍جولائی کو جئے پور ممبئی ٹرین میں تین مسلم نوجوانوں کو شہید کردیا گیا ۔پہلے گجرات تھا اور اب منی پور، ہریانہ ،راجستھان اور اب مہاراشٹر نشانے پر ہے۔ان تمام باتوں کو لے کر کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل اورنگ آباد نے ۵؍اگست ۲۰۲۳ء بروز سنیچر ، ڈویژنل کمشنر آفس دہلی گیٹ کے روبرو دوپہر ۲؍تا ۵؍بجے تک دھرنا دیا جس میں شید ید بارش کے سلسلے کے باوجود اورنگ آباد کی تمام دینی، ملی ،سیاسی ،سماجی تنظیموں ، اہم شخصیات اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اے۔ ایم۔ آئی۔ ایم۔ کے ناصر صدیقی نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ یہ تشدد کے واقعات تھم جائیں،ان تمام کی روک تھام کے لیے ہمیں سیاسی طور پر مضبوط ہونا ہوگا۔سابق میئر رشید ماموں نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو ہندو راشٹر کی طرف لے کر جارہی ہے مگر جس رام کے نام پر یہ ہورہا ہے انھوں نے کبھی ہندوراشٹر کی بات نہیں کی تھی۔ مرزا سلیم بیگ نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں کی نمائندگی وزیر داخلہ ، وزیر اعلیٰ اور گورنر سے کرنی چاہیے۔وزیر داخلہ چھوٹی چھوٹی باتوں کا نوٹس لیتے ہیں اور بڑے واقعات پر منہ بھی نہیں کھولتے۔این سی پی کے مشتاق احمد نے کہا کہ سابقہ حکومت میں اتنے مسائل نہیں تھے مگر۲۰۱۴ء کے بعد واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس سے جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے۔ اور بھارت خود کو سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔IYFکے عبدالوحد باحسن نے کہا کہ ہمیں اس طرح کے معاملات پر مسلسل نظر رکھنی چاہیے اور ایک مستقبل لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔وحدت اسلامی کے باسط صدیقی نے کہا کہ حکومت ،پولیس ڈپارٹمنٹ ،ایجنسیوں کواپنا کا م ذمہ داری اور ایمانداری سے کرنا چاہیے۔ مسلم نمائندہ کونسل کے کارگذار صدر ایڈوکیٹ فیض سید نے کہا کہ میڈیا اپنی ذمہ داری بھول چکی ہے اور واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتی ہے جس سے حالات بگڑ جاتے ہیں۔ان کے علاوہ دیگر ذمہ داران نے خطاب کیا۔
دھرنے کے اختتام پر ڈویژنل کمشنر کی معرفت صدرجمہوریہ کو ایک محضر روانہ کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ گروگرام میں مسجد پر تشدد اور امام کے قتل کی کونسل سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ملزمین کو 302کے تحت کیس درج کیا جائے اور متاثر ہ خاندانوں کو انصاف کے ساتھ سہولیات فراہم کرے۔منی پور فسادات میں انسانی اقدارکو بالائے طاق رکھ کر عورتوںکی برہنہ پریڈ کروائی گئی ۔یہ کسی بھی ملک ،دستور، مذہب اور انسانی اقدار کے خلاف ہے۔اس کا نوٹس لینا چاہیے اور مجرموں کو قانون کے تحت لانا چاہیے۔
معراج صدیقی نے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈویژنل کمشنر کو ہریانہ کے ضلع نوح میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد، جے پور ایکسپریس ٹرین کا المناک واقعہ، گروگرام مسجد پر حملہ اور منی پور میں بڑھتے ہوئے تشدد جیسے سنگین معاملات پر روشنی ڈالی۔ میمورنڈم میں بین کمیونٹی ڈائیلاگ کو فروغ دینے، سوشل میڈیا مواد کو ریگولیٹ کرنے اور مذہبی اداروں کے تحفظ کے لیے مکمل تحقیقات اور سخت اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے امن بحال کرنے اور جانوں کے تحفظ کے لیے منی پور میں صدر راج نافذ کرنے پر زور دیا۔ کونسل نے متاثرہ کمیونٹیز کے لیے اپنے دفاع کے لیے لائسنس یافتہ ہتھیاروں اور متاثرین کے خاندانوں کے لیے 2کروڑ کے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان واقعات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے سینکڑوں لوگ دھرنے میں شامل ہوئے، اور ملک میں انصاف، امن اور ہم آہنگی کا مطالبہ کیا۔ کونسل کے احتجاجی دھرنے خطاب کرتے ہوئے ذمہ داران نے متنوع قوم کے اتحاد کے لیے آئینی اقدار کو برقرار رکھنے، انسانی حقوق کا احترام کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان اہم معاملات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے صدر جمہوریہ ہند کے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پرسلیم صدیقی،(صدرکونسل) کامران علی خان نائب صدر، سیکریٹری جنرل منتخب الدین،(سکریٹری) یاسر صدیقی (سکریٹری) امجد قادری،معید حشر(تعمیر ملت) اویس احمد، ضیاء الدین (راج)، سید الیاس کرمانی(این سی پی)، ناصر نہدی، شعیب صدیقی،مجید بھائی ،محمد حسین (رضا اکیڈمی)ایڈوکیٹ خضرپٹیل،ڈاکٹر عابد،مدثر(کانگریس)شیخ آصف پینٹر، و دیگر ذمہ داران موجود تھے۔