نئی دہلی: ہند وپاک کی کشیدگی کے درمیان بھارتی وزارت خارجہ نے ہفتہ کے روز پریس بریفنگ میں رات 11 بجے کے قریب واضح کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان ہوگیا ہے،لیکن اسی کے ساتھ سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان کی طرف سے ڈرون حملے اور کنٹرول لائن پر فائرنگ کے بارے میں بھی معلومات دیں۔ اس مختصر پریس بریفنگ میں سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ فوج کو سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات ہوئے ہیں۔ پاکستان نے معاہدہ توڑا۔ فوج اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ فوج کو کسی بھی صورت حال میں ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے جاری فوجی کارروائی کو روکنے کے لیے ہندوستان اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج شام طے پانے والے معاہدے کی پاکستان کی طرف سے گزشتہ چند گھنٹوں سے شدید خلاف ورزی کی گئی۔ان کے بقول ضروت پڑی تو ہندوستانی فوج جوابی کارروائی کر ےگی۔
دوسری جانب اسلام آباد سے یواین آئی کی خبرمیں اطلاع دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے آج کشمیر کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ خطے میں امن اور سلامتی کو متاثر کرنے والے مسائل کے حل میں ایک "نئی شروعات” کی علامت ہے۔پاکستانی وزیراعظم نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں ہندوستان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آسان بنانے میں ان کی "فعال کردار” کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
"ہم خطے میں امن کے لیے ان کی قیادت اور فعال کردار کے لیے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔” پاکستان اس نتیجے کو آسان بنانے کے لیے امریکہ کی قدر کرتا ہے، جسے ہم نے علاقائی امن اور استحکام کے مفاد میں قبول کیا ہے۔
"ہم جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ان کے قیمتی تعاون کے لیے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں”۔انہوں نے کہا، "پاکستان کا ماننا ہے کہ یہ ان مسائل کے حل کی سمت ایک نئی شروعات ہے جنہوں نے اس خطے کو پریشان کیا اور امن، خوشحالی اور استحکام کی طرف اس کے راستے میں رکاوٹ ڈالی۔”
پاکستانی وزیراعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے آج کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ واشنگٹن کی ثالثی سے ہوا ہے۔