قیدی نے جج کے سامنے داستان بیان کی ، شدید مارپیٹ کے ساتھ ہی نماز پر بھی پابندی کا شکوہ !
حیدرآباد :تلنگانہ کے پولیس اسٹیشنوں کے بعد اب جیلوں میں بھی مسلمان محفوظ نہیں ہیں،ایسا دعویٰ مقامی اردو اخبارروزنامہ سیاست کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے ۔ خبروں کے مطابق پولیس تحویل میں مسلم شخص کی ہلاکت کا واقعہ ابھی تازہ ہی تھا کہ ایک مسلم قیدی پر ظلم و زیادتی کی داستان منظر عام پر آئی ۔ خبر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ جیل نماز اور مسلمانوںکی مذہبی آزادی پر پابندی لگائی جارہی ہے ۔خبرمیں یہ بھی دعویٰ کیاجارہاہے کہ چیرلہ پلی سنٹرل جیل کے حکام کی زیادتیوں سے عاجز آکر ایک مسلم قیدی نے خود کشی کا اقدام کیا ۔ یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب مسلم قیدی سید غفور نے اپنی آپ بیتی معزز جج کے روبرو بیان کردی ۔ چوتھی ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن عدالت کے فاضل جج نے قیدی کی داستان کو سنجیدگی سے سماعت کرکے تحریری شکایت کی ہدایت دی تاہم اجلاس میں موجود وکلاء میں مسٹر سریش جو انڈین اسوسی ایشن آف پیپلز لائیرس کے جنرل سکریٹری بھی ہیں نے شکایت تحریر کرنے اجازت حاصل کرلی اور سید غفور کی طرف سے وکالت نامہ داخل کردیا ۔
قبل ازیں سید غفور نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ 5 دنوں سے وہ صرف پانی پر زندہ ہیں اور وہ اب جینا نہیں چاہتا ۔ چیرلہ پلی کے مہانندی بیرک میں غفور زیرسماعت قیدی ہے اس نے بتایا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ سنتوش رائے کرشنا مورتی و وینکٹ ریڈی اسے مسلسل ہراساں کر رہے ہیں ۔ سید غفور کو بھوکا رکھ کر سرف کا پانی پلایا گیا ۔ اس نے گذشتہ روز افروز نامی قیدی کی جانب سے اقدام خود کشی کا حوالہ دیا ۔
سید غفور نے عدالت کو بتایا کہ ایک زیر دریافت قیدی مولاعلی پپو کی جانب سے اس کو زد و کوب کیا گیا اور سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے شدید اذیتیں پہونچائی جارہی ہیں ۔ پپو جیل حکام کے اشاروں پر کام کرتا ہے ۔ بدلے میں اس کو بیڑی اور گانجہ فراہم کیا جاتا ہے ۔ سید غفور کے ہاتھوں میں ہتھکڑی پہنا کر مار پیٹ کی جارہی ہے ۔ غفور نے جیل حکام کی زیادتیوں کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ بیرکس کو اپنی مرضی سے کھولا جاتا ہے اور قیدیوں پر ظلم و زیادتیاں کی جارہی ہیں ۔ شدید زخمی حالت میں کمرہ عدالت میں پہونچے سید غفور کی فریاد پر جج نے فوری ردعمل ظاہر کیا ۔
سید غفور نے بتایا کہ نماز کی ٹوپی پہننے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ اور جمعہ کی نماز کیلئے بھی رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے ۔ چیرلہ پلی جیل میں سپرنٹنڈنٹ کی ظلم و زیادتیوں کا جب سید غفور نے ذکر کیا اور داستان بیان کی تو اجلاس میں موجود وکلاء نے بھی سپرنٹنڈنٹ کی زیادتیوں کا ذکر کیا ۔ سید غفور کی شکایت کو فاضل جج کی ہدایت پر ایڈوکیٹ رضوان نے تحریر کیا اور ایڈوکیٹ سریش نے وکالت داخل کی ۔ ایڈوکیٹ سریش نے بتایا کہ چیرلہ پلی جیل سپرنٹنڈنٹ نے وکلاء سے بھی مبینہ بدسلوکی کی ۔ موکلین سے ملاقات کے دوران رکاوٹ و غیر ضروری زیادتی ‘ غیر قانونی شرائط عائد کئے جارہے ہیں ۔ سید غفور نے عدالت کو بتایا کہ اگر خود کشی کرتا ہے تو اس کا ذمہ دار صرف جیل سپرنٹنڈنٹ سنتوش کمار رائے ہوگا ۔ اس نے عدالت سے انصاف کا مطالبہ کیا ۔ ۔