غزہ: غزہ کی حکمران حماس نے سات اکتوبر کو کیے گئے حملوں کے دوران حراست میں لیے گئے سیکڑوں افراد میں سے دو امریکی شہریوں کو انسانی بنیاد پر رہا کر دیا۔خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا کہ قطر کی ثالثی کی کوششوں کے جواب میں ایک امریکی خاتون اور ان کی بیٹی کو حماس نے انسانی بنیاد پر رہا کر دیا ہے۔
اسرائیلی چینل 13 نیوز نے رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کی حکومت نے دو زیر حراست افراد کی رہائی کی تصدیق کی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں دی۔اس سے قبل حماس کے زیرحراست اسرائیلیوں کے رشتہ داروں نے جنیوا میں ہلال احمر کے دفتر کے باہر تصاویر اٹھائے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی رہائی کے لیے مدد کریں۔حراست میں موجود اپنے 21 سالہ بھتیجے کی تصاویر اٹھائے ہوئے ایساف چیم ٹوف نے حماس کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کوشش کرے کہ زیر حراست اسرائیلیوں کو رہا کر دیا جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے بھتیجے غزہ کے قریب ہونے والے فیسٹول کیبوٹز ریم میں شریک تھے اور انہیں وہاں سے یرغمال بنالیا گیا اور حکام نے ان کے گھر والوں کو بتایا کہ وہ غزہ میں ہے لیکن اس کے بعد کچھ پتا نہیں چلا۔

ادھرحماس کی قید سے رہائی پانے والی امریکی خاتون اور اس کی بیٹی کی تصویر جاری کردی گئی۔حماس کا کہنا ہے کہ انہیں قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت انسانی بنیادوں پر رہا کیا گیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ 200 افراد میں سے یہ پہلی رہائی ہے۔انہوں نے قطر کا اس سلسلے میں مدد کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ تمام یرغمال افراد کو فوری، بغیر شرائط کے رہا کیا جائے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اب بھی 10 امریکی لاپتا ہیں جن میں سے بعض یرغمال ہیں۔