واشنگٹن(ایجنسیاں):امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا ہے کہ امریکی افواج نے بدھ کے روز صدر بائیڈن کے حکم پر شمالی صومالیہ میں ایک جارحانہ کارروائی کی جس میں صومالیہ میں تنظیم کے ایک رہنما بلال السوڈانی سمیت داعش کے متعدد ارکان کو مار دیا گیا ہے۔آسٹن نے کہا کہ بلا ل السوڈانی افریقہ میں تنظیم کی سرگرمیوں کو وسعت دینے اور افغانستان سمیت دنیا بھر میں اس کے آپریشنز کی مالی مدد میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ آسٹن نے کہا کہ آپریشن میں کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا ۔ اس آپریشن سے اندرون اور بیرون ملک امریکیوں کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے امریکہ کے پختہ عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بھی صومالیہ میں امریکہ آپریشن کے دوران بلال السوڈانی کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔عہدیدار نے کہا آپریشن میں داعش کے 10 ارکان مارے گئے ہیں۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکہ نے سوڈانی باشندوں کو نشانہ بنانے والے آپریشن کی تفصیلات سے صومالی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔
یہ کارروائی امریکی افریقی کمان کے اس اعلان کے چند دن بعد کی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ صومالی دارالحکومت موغادیشو کے شمال مشرق میں گالکاڈکے تحفظ میں صومالی فوج کے ساتھ ملکر دفاعی کارروائی میں حصہ لیا ہے۔ اس واقعے میں صومالی نیشنل آرمی کی فورسز 100 سے زائد الشباب جنگجوؤں کے ایک بڑے اور شدید حملے کے بعد شدید لڑائی میں مصروف تھیں۔امریکہ کے مطابق اس کارروائی میں تحریک الشباب کے تقریباً 30 جنگجو مارے گئے تھے۔دریں اثنا، سرکاری صومالی نیوز ایجنسی نے جمعرات کو بتایا کہ صومالی کابینہ نے دارالحکومت موغادیشو میں نائب وزیر اعظم صالح جامع کی سربراہی میں اپنے اجلاس میں میجر جنرل سلب احمد فرن کی تقرری کی منظوری دی۔ میجر جنرل عبدی حسن محمد کی جانشینی کے لیے پولیس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل سلب احمد فرن کو مقرر کیا گیا ہے۔صومالی وزیر اطلاعات داؤد اویس نے کہا ہے کہ نئے پولیس کمشنر کی تقرری سے استحکام حاصل کرنے اور "القاعدہ” تنظیم سے منسلک "الشباب” تحریک سے منسلک "خارجیوں” کے خلاف لڑنے کے لیے وسیع تجربہ حاصل ہوگا۔ .