بھوپال:مشہور دانشور اور مصنف ڈاکٹر نصیر احمد گنتر آندھر پردیش کی بھوپال آمد کے موقع پر ۲۷؍اپریل ۲۰۲۳ء کو بھوپال میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر ان کی کتاب ’’Immortals I & II ‘‘ کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا۔اس کتاب میں ۳۰۰؍سے زائد مجاہدین آزادی کے بارے میں تذکرہ کیا گیا ہے جن کو تاریخ کے اوراق سے فراموش کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
آج جس طرح فرقہ وارانہ طاقتیں مجاہدین آزادی کو جن کی تعداد تقریبا سات لاکھ سے بھی زائد ہیں ان کی تاریخ کو مٹانے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں ایسے وقت میں ڈاکٹر نصیر احمد کی یہ کتاب نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہے۔بہت سے ایسے بھی مجاہدین ہیں جو کبھی منظر عام پر نہیں آسکے یا یوں کہیں کہ لایا نہیں گیا،تاریخ دانوں نے انہیں اپنی تصنیفات میں جگہ نہیں دی ۔آج تعصب پسند فرقہ وارانہ طاقتیں بہت سے مجاہدین کی تاریخ کو فراموش کر رہی ہیںاین سی ای آرٹی نصاب کی کتابوں سے انہیں نکالا جارہا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سماج کے تانے بانے/ آپس داری/ ساجھی گنگا جمنی وراثت کو بچایا جائے۔اس موقع پر سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ حاجی محمد ہارون نے کہا کہ مستقبل میں بھی اس طرح کے پروگرامس منعقد کئے جاتے رہیں گے اور خاص طور پر ۱۵؍اگست اور ۲۶؍جنوری ،نیز عظیم ہستیوں کے یومِ پیدائش و یوم وفات کے موقعوں پر اس طرح کے پروگرامس منعقد کئے جائیں گے۔انہوںنے کہا کہ بہت جلد بڑے پیمانے پر مجاہدین آزادی کے تعلق سے نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔جن میں برکت اللہ بھوپالی، کامریڈ شاکر علی خاں،رانی لکشمی بائی،سادات خاں، سپاہی بہادر اور دیگر مجاہدین آزادی جنکا تعلق مدھیہ پردیش سے ہے یا بندیل کھنڈ وغیرہ سے ہے ان تمام کی خدمات، قربانیاں اور فوٹوز اور سوانح حیات پر نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔ جس میں تمام دانشور ،سماجی تنظیمیں جو ملک کے فرقہ وارانہ طاقتوں کے خلاف کام کر رہی ہیں حصہ لیں گے۔اس کا انعقاد بھوپال کے کسی مرکزی مقام پر کیا جائے گا تاکہ نئی نسل اور نوجوان طلباء زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں۔اس موقع پر بھوپال کے تمام دانشوران اور صحافی حضرات موجود رہے۔خاص طور پر سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ حاجی محمد ہارون، چھتیس گڑھ کے ریٹائرڈ ڈی جی پی، ایم. ڈبلیو. انصاری، عارف عزیز، پروفیسر نعمان خان،ظفر صہبائی،ڈاکٹر مہارالحسن، ڈاکٹر نظر محمود، جاوید احمد، شاہنوازخان، شیلیندر شیلی ،سینئر صحافی خان آشو وغیرہ موجود رہے۔