شملہ (یو این آئی) ہماچل پردیش میں حال ہی میں تیز بارشوں کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے وزیر اعلیٰ ٹھاکر سکھویندر سنگھ سکھو نے ریاستی حکومت کے خزانہ کھولتے ہوئے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت معاوضے کی رقم میں 25 گنا تک اضافہ کیا گیا ہے۔ آفت سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومت کل 4500 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے، جس میں سے 750 کروڑ روپے خصوصی ریلیف پیکیج اور 1000 کروڑ روپے منریگا کے تحت خرچ کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ مکمل طور پر تباہ مکان کے لیے 1 لاکھ 30 ہزار روپے کا معاوضے کو ساڑھے پانچ گنا بڑھا کر 7 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ ریاست میں اس آفت کی وجہ سے 3500 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ کچے مکان کو جزوی نقصان پر دیے جانے والے 4000 روپے کے معاوضے کو 25 گنا بڑھا کر ایک لاکھ روپے جب کہ پکے مکان کو جزوی نقصان پر دی جانے والی 6500 روپے کی رقم میں ساڑھے 15 گنا اضافہ کرکے ایک لاکھ روپے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 6930 کچے مکانات اور 5549 پکے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔مسٹر سکھو نے کہا کہ دکان یا ڈھابے کو نقصان ہونے پر ملنے والے25000 روپے کے معاوضے کو چار گنا بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گو شالہ کو نقصان ہونے پر 3000 روپے کے بجائے 50 ہزار روپے کی مالی مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آفت کی وجہ سے ریاست میں 670 دکانوں اور ڈھابوں کے ساتھ ساتھ 8300 گوشالہ بھی تباہ ہوئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرایہ داروں کو سامان کو نقصان ہونے پر ملنے والے 2500 روپے کے معاوضے میں 20 گنا اضافہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت انہیں 50 ہزار روپے کی امداد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے متاثرہ افراد کی تعداد 1909 ہے۔مسٹر سکھو نے کہا کہ اس مانسون سیزن میں 96 گائے اور بھینسیں، 16 گھوڑے اور گدھے اور 6 بچھڑے کی موت ہوئی ہیں، جن کے لیے امدادی رقم بڑھا کر 55 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ پہلے ان کے لئے بالترتیب 37500 روپے، 34000 روپے اور 20000 روپے ملتے تھے۔ بھیڑ یا بکری کی موت پرملنے والے 4000 روپے سے بڑھا کر 6000 روپے کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس آفت میں زراعت اور باغبانی کے شعبے کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ زرعی اور باغبانی کی زمین کو پہنچنے والے نقصان پر پہلے 3615 روپے فی بیگھہ کا معاوضہ بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی فصل کے نقصان پر 500 روپے فی بیگھہ معاوضہ آٹھ گنا بڑھا کر 4000 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی زرعی اور باغبانی کی زمین سے سلٹ ہٹانے کے لیے مالی امداد 1384.61 روپے فی بیگھہ سے بڑھا کر 5000 روپے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفت سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے ریاست میں 37899بیگھہ زرعی اراضی، 17947بیگھہ باغبانی اراضی کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 26490بیگھہ پر فصل کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 42 بیگھہ میں سلٹ کی وجہ سے زرعی اور باغبانی کے قابل زمین کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے میونسپل کارپوریشن علاقوں میں صفائی کے کارکنوں یا مہاجر مزدور جو کم آمدنی والے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اس آفت سے ان کی رہائش گاہ کو نقصان ہوا ہے، ان کی بازآبادکاری کے لئے متعلقہ ضلع مجسٹریٹ مناسب زمین کا انتخاب کرکے انہیں متعلقہ میونسپل کارپوریشن کی مدد سے بحال کریں گے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت ان خاندانوں کو بجلی اور پانی کے کنکشن فراہم کرنے کا خرچ برداشت کرے گی جن کے گھر تباہی کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں اور نئے مکانات تعمیر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کو گھر بنانے کے لیے سرکاری شرح پر سیمنٹ بھی فراہم کیا جائے گا۔