کابل(ایجنسیاں):افغانستان میں طالبان کے زیرانتظام سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت کابل میں چینی شہریوں کے مشہورمسکن ہوٹل پردھاوابولنے والے تین حملہ آوروں کوہلاک کردیا ہے۔طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اس حملے کی تصدیق کی ہے اورکہا ہے کہ حملہ اب ختم ہوچکاہےاوراس واقعے میں کوئی غیرملکی ہلاک نہیں ہوا۔البتہ دوافراد نے حملے سے بچنے کی کوشش میں ہوٹل کی بالکونی سے چھلانگ لگا دی تھی اور وہ نیچے گرکرزخمی ہوگئے ہیں۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ مسلح افراد نے سوموار کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے کے قریب اس ہوٹل پرحملہ کیا تھا اور اس میں عام لوگ ٹھہرے ہوئے تھے۔ذرائع نے بتایاکہ ہوٹل میں فائرنگ کاسلسلہ جاری تھا اورایک منزل پرآگ بھڑک اٹھی تھی۔اس کے پیش نظر ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے۔کابل میں موجود ایک صحافی کی جانب سے ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کثیرالمنزلہ عمارت سے دھواں نکل رہا ہے اور اس کی ایک نچلی منزل میں آگ لگی ہوئی ہے۔
علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسی عمارت پر کیا گیا جہاں عام طور پرچینی اور دیگر غیر ملکی مقیم ہوتے ہیں۔انھوں نے ایک زوردار دھماکے کی آوازسننے کی اطلاع دی ہے اور بتایا کہ بعدمیں فائرنگ شروع ہوگئی تھی۔اس حملے سے ایک روز قبل کابل میں متعیّن چین کے سفیر نے افغان نائب وزیرخارجہ سے ملاقات کی تھی اور ان سے سکیورٹی سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیاتھااوران سے اپنے سفارت خانے کی سکیورٹی پرمزید توجہ دینے کی درخواست کی تھی۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے خبردی ہے کہ یہ حملہ ایک چینی گیسٹ ہاؤس کے قریب ہوا اور کابل میں اس کا سفارت خانہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔چینی سفارت خانہ نے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔افغانستان میں حالیہ مہینوں میں متعدد بم دھماکے ہوئے ہیں اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیں۔ان میں سے بعض کی ذمہ داری سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے قبول کی ہے۔