واشنگٹن، 19 جولائی (یو این آئی) رواں سال ہونے والے صدارتی الیکشن سے دستبرداری کے لیے بڑھتے دباؤ کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن جلد اپنی دستبرداری کا اعلان کردیں گے رواں سال نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ری پبلیکن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا باضابطہ اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے جب کہ ان کے مدمقابل موجودہ صدر جو بائیڈن امیدوار ہیں تاہم مخالفین سمیت ان کے ساتھیوں اور جماعت کی جانب سے ان پر الیکشن سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بڑھتے دباؤ کے باعث صدر بائیڈن نے الیکشن سے دستبرداری پر غور شروع کر دیا ہے اور ان کے قریبی افراد کا کہنا ہے کہ بائیڈن جلد اپنی دستبرداری کا اعلان کریں گے۔اخبار کے سروے کے مطابق بائیڈن کی عوامی مقبولیت میں بھی کمی آئی ہے جو 43 فیصد ہوگئی ہے جب کہ ان کے حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت بڑھ کر 49 فیصد ہوگئی ہے۔سابق امریکی صدر براک اوباما اور سابق اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی بائیڈن کو آئینہ دکھاتے ہوئے مقبولیت میں کمی کی سروے رپورٹس سے آگاہ کیا اور مشورہ دیا کہ وہ الیکشن جیت نہیں سکتے اور وقت بہت کم رہ گیا ہے، اس لیے جلد اپنے فیصلے کا اعلان کریں۔گزشتہ روز یہ خبر بھی آئی تھی کہ بائیڈن کورونا کا شکار ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم روک دی ہے۔واضح رہے کہ 81 سالہ صدر بائیڈن اپنی پیرانہ سالی کے باعث بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہیں اور اس کا اظہار کئی عوامی تقریبات میں بھی ہوچکا ہے۔ وہ کئی تقریبات میں زبان کی لغزش کا شکار ہوکر بے معنی اور مضحکہ خیز باتیں بھی کرچکے ہیں، جن پر ان کے مخالفین سخت تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔