لندن: برطانوی آرمی نے سپاہیوں اور افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت دے دی۔ داڑھی اور مونچھوں کی صفائی ستھرائی کی باقاعدہ انسپیکشن کی جائے گی۔لندن سے برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پالیسی میں تبدیلی سے فوج میں نئی بھرتیوں کی حوصلہ افزائی کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی آرمی میں مسلمانوں اور سکھوں وغیرہ کو پہلے سے ہی داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔ میڈیا رپوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ پالیسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی، برطانوی فضائیہ اور بحری فوج پہلے ہی اِس کی اجازت دے چکے ہیں۔
نئی ہدایت چہرے کے بالوں سے متعلق فوج کی پالیسی پر برسوں کی بحث کے بعد آئی ہے۔
فوج کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ تبدیلی اس کے اہلکاروں کی ظاہری شکل پر فوج کی پالیسی پر نظرثانی کے بعد کی گئی ہے جو کئی ماہ تک جاری رہی۔ پھر فوجی قیادت نے پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے نتائج کو دیکھا۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کی بات سنی اور عمل کیا۔ فوج نے کہا کہ ایسے مخصوص مواقع ہوسکتے ہیں جہاں اہلکاروں کو کلین شیو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور افسران اور سپاہیوں کو "حالات کے حکم کے مطابق شیو کرنے کی ہدایت کی جائے گی”۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ فوجی رہنماؤں کو امید ہے کہ نئی پالیسی نوجوانوں کی اس نسل میں نئی بھرتیوں کو راغب کرنے میں مدد کرے گی جو حالیہ دہائیوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں چہرے کے بالوں کو رکھنا پسند کر رہے ہیں۔ذہن نشیں رہے کہ کئی غیر ملکی فوجیں، جیسے ڈنمارک، جرمنی اور بیلجیئم، فوجیوں کو داڑھی بڑھانے کی اجازت دیتی ہیں۔
ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ نئی پالیسی کا اعلان وارنٹ آفیسر کلاس 1 پال کارنی نے کیا، جو سب سے سینئر نان کمیشنڈ آفیسر ہیں،انہوں نے فوجیوں کو چار منٹ کے ویڈیو پیغام میں یہ بات بتائی۔انہوں نے کہا کہ "نتیجے تک پہنچنے میں اسٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد کی وجہ سے توقع سے تھوڑا زیادہ وقت لگا ہے، جس میں ہز میجسٹی دی کنگ، ہمارے سیاستدان اور ہمارے اتحادی شامل تھے۔”
وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے گزشتہ سال اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فوج میں داڑھی پر پابندی "مضحکہ خیز” ہے، اور ادارے کو "جدید بنانے” کا مطالبہ کیا تھا۔