کیرلہ اسلامک کلچرل سینٹر میں انڈین یونین مسلم لیگ شمالی ہند کے عہدیداران کی ٹریننگ ورک شاپ کا انعقاد
نئی دہلی (پریس ریلیز) انڈین یونین مسلم لیگ کی کیرلہ اسلامک کلچرل سینٹر میں شمالی ہند کے عہدیداران کا ایک روزہ ٹریننگ ورکشاپ کا انعقاد نیشنل سکریٹری خرم انیس عمر کی صدات میں منعقد ہوا۔جس میں ممبر سازی ایپ کی لانچنگ اور اس کے استعمال کے طریقہ کار پر ٹریننگ دی گئی۔اس ورک شاپ میں پارٹی کے دو ممبر پارلیمنٹ ای ۔ٹی محمد بشیر اور عبدالصمدصمدانی کے علاوہ پارٹی کے نیشنل سکریٹری خرم انیس عمر،ایم ایس ایف کے شاذو اور اتیب یوتھ لیگ کے آصف انصاری،فیصل بابو،یو پی کے صدر ڈاکٹر متین احمد ،سکریٹری اوویس احمد ایڈوکیٹ ،اترا کھنڈ سے حاجی سیعد،پنجاب سے محمود ،مولانا عرفان اور بنگال ،جھارکھنڈ ،بہارکے صدر سکریٹریوں نے شرکت کی ۔اس کے علاوہ دہلی سے کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی،دہلی پردیش کے جنرل سکریٹری شیخ فیصل حسن،سید نیاز احمد راجہ ،یوتھ لیگ قومی صدرآصف انصاری ،مفتی فیروز الدین مظاہری،، اتیب احمد خان ایم ایس ایف کے قومی جنرل سکریٹری،محمد آصف،معین الدین انصاری نائب صدر ،نورشمس،محمد زاہد نائب خزانچی ،مولانا دین محمد قاسمی کے لیے بڑی تعداد میں ایم ایس ایف اور دیگر افرادسمیت شمالی ہند کے گیارہ ریاستوں سے پارٹی عہدیداران نے شرکت کی۔
اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے نیشنل جنرل سکریٹری خرم انیس عمر نے کہا کہ ’’ملک بھر کے حالات انتہائی خراب ہوتے جارہے ہیں۔فسطائی طاقتیں اپنے عروج پر ہیں ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ایسے حالات میں انتہائی بردباری کے ساتھ ہمیں حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔آپس میں اتحاد و اتفاق کی فضا قائم رکھنا ہے اور باطل کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اپنی بقا کاتحفظ کرنا ہے۔
ممبرپارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ ’’بلڈوزر کلچر ملک کی سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک ہے ۔یہ کیسا ملک بنانا چاہ رہے ہیں جہاں اپنے ہی ریاعا کو بے گھر کردیا جائے۔ان کی جائیدا د اور کاروبار کو ختم کردیا جائے۔ ہندوستان میں عدلیہ کا مضبوط نظام ضلعی سطح سے لیکر اوپر تک قائم ہے، ملزموں کے داروگیر اور مجرموں کو سزا دینے دلانے کا طریقہ کار دستور میں مذکور ہے۔ عدلیہ کے فیصلے پر تنقید کے باوجود آج بھی اس پر عام لوگوں کا اعتبار واعتماد قائم ہے، عدالت ظلم کو دور کرنے اور مظلوم کو انصاف دینے کا مضبوط ذریعہ ہے۔
لیکن آزاد ہندوستان میں وہ ہو رہا ہے، جو انگریزوں نے بھی نہیں کیا، اب ہندوستان میں بلڈوزر کلچر نے رواج پا لیا ہے، نہ مقدمہ نہ سماعت، نہ گواہیاں اور نہ ہی بیانات، جس کے گھر پر پایا بلڈوزر دوڑا دیا، یہ پورے ہندوستان میں پھیلتا جا رہا ہے۔
جو اپنے دستوری حق کا استعمال احتجاج اور مظاہرے کی شکل میں کر رہے ہیں، یہ حق کی آواز دبانے کی مذموم کوشش ہے، ایسا جمہوریت میں نہیں آمریت میں ہوتا ہے ،یہ آمریت کی بد ترین شکل ہے ۔ہندوستان کو آمریت کے اس نئے حملے سے نکالنے کے لیے تمام محبان وطن کو سامنے آنا ہوگا، یہ راستہ کانٹوں بھرا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کو ایک اور آزادی کی ضرورت ہے اور وہ ہے نفرت بھرے ماحول سے ، آمرانہ کردار سے ، بد عنوانی اور ظلم سے، اس کے بغیر یہ ملک ماضی کی روایت کو باقی نہیں رکھ سکتا۔