شملہ(یواین آئی) ہماچل پردیش میں کینسر کے 32 ہزار سے زیادہ مریض ہیں۔ اگر ہم آبادی کا جائزہ لیں تو 225 میں سے ایک شخص کینسر میں مبتلا ہے۔ریاست کے چھ اضلاع میں کینسر کے مریضوں کو علاج کی سہولیات مل رہی ہیں۔ ریاست کے وزیر صحت کرنل دھنی رام شانڈل نے اسمبلی کے مانسون اجلاس میں کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا شیئر کیا ہے۔ اندورا کے ایم ایل اے ملیندر راجن کے سوال کے تحریری جواب میں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر نے کہا کہ ریاست میں کینسر کے 32903 مریض رجسٹرڈ ہیں۔ شملہ، کانگڑا، منڈی، سرمور، چمبہ اور ہمیر پور اضلاع میں کینسر کے مریضوں کے لیے علاج کی سہولیات دستیاب ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹانڈہ میڈیکل کالج، کانگڑا میں کینسر کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد 19135 ہے۔ شملہ کے آئی جی ایم سی میں کینسر کے مریضوں کی تعداد 11343، سرمور کے ناہن میڈیکل کالج میں 1,471، ہمیر پور میڈیکل کالج میں 535، منڈی کے نیرچوک میڈیکل کالج میں 424 اور چمبہ میڈیکل کالج میں ایک ہے۔ نیشنل کمیشن کے ٹیکنیکل گروپ کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی 2024 تک ہماچل پردیش کی آبادی کا 7518000 یعنی 75.18 لاکھ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اس کے مطابق 225 افراد میں سے ایک شخص کینسر میں مبتلا ہے۔
آئی جی ایم سی شملہ کے ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر منیش گپتا کہتے ہیں کہ ہر سال ان کے اسپتال میں 2500 سے 3000 کینسر کے مریض علاج کے لیے آ رہے ہیں۔
زراعت اور باغبانی کے ماہر ڈاکٹر ایس پی بھردواج کا کہنا ہے کہ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجوہات میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں کیمیکلز کا بڑھتا ہوا استعمال بھی ایک وجہ ہے۔ ڈاکٹر یشونت سنگھ پرمار ہارٹیکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی نونی (سولن) کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں پھلوں اور سبزیوں کی کاشت میں کیمیکلز کا بے تحاشہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ تین سے چار فیصد پھلوں اور سبزیوں کے نمونوں میں کیڑے مار ادویات کی باقیات کی مقدار مقررہ حد سے زیادہ ہے۔ ہماچل میں کیمیکلز کا استعمال قومی اوسط سے ایک فیصد زیادہ ہے۔
آئی جی ایم سی اور ہماچل پردیش یونیورسٹی کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسوں پر تحقیق کر رہی ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھیتوں میں استعمال ہونے والی کیڑے مار ادویات کا کتنا حصہ پانی کے منبع میں جا رہا ہے جس سے کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تحقیق کے نتائج اگلے چھ سے آٹھ ماہ میں سامنے آئیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ہماچل میں کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے گزشتہ ماہ شملہ میں اسٹیٹ ایڈوائزری بورڈ آن کینسر اینڈ پیلیٹو کیئر پروگرام کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کینسر کا مفت علاج اور ادویات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کینسر کے علاج کے لیے 42 ادویات مفت فراہم کرے گی۔