نئی دہلی ( یو این آئی ) وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان کو اپنی منفرد جیو اسٹریٹجک صورتحال کی وجہ سے مختلف قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن ان سے نمٹنے کا بہترین طریقہ سرحدی علاقوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔بدھ کو یہاں بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے سرحدی دیہاتوں کی مجموعی ترقی کے لیے حکومت کی مکمل وابستگی کا اظہار کیا اور انہیں ملک کا پہلا گاؤں بتایا ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جیو اسٹریٹجک پوزیشن ایسی ہے کہ اسے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور ان سے نمٹنے کا بہترین طریقہ سرحدی علاقے کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔پچھلے 10 برسوں میں سرحدی علاقے کی ترقی میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ بارڈر روڈز آرگنائزیشن ( بی آر او ) نے 8,500 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں اور 400 سے زیادہ مستقل پل بنائے ہیں۔ اٹل ٹنل، سیلا ٹنل اور شکون لا ٹنل جو کہ دنیا کی بلند ترین سرنگ ہونے جا رہی ہے، سرحدی علاقے کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔ حکومت نے لداخ کے سرحدی علاقوں کو نیشنل الیکٹرسٹی گرڈ سے جوڑنے کے لیے 220 کلو وولٹ سری نگر-لیہہ پاور لائن شروع کی ہے۔ مزید برآں، شمال مشرقی ریاستوں میں ترسیل اور تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ بھارت نیٹ براڈ بینڈ پروجیکٹ کے ذریعے 1500 سے زیادہ دیہاتوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کیا گیا ہے۔ صرف پچھلے چار برسوں میں، 7000 سے زیادہ سرحدی دیہات انٹرنیٹ کنیکشن سے منسلک ہو چکے ہیں اور ہماری توجہ لداخ اور اروناچل پردیش پر مرکوز ہے۔
وزیر دفاع نے ملک کے کونے کونے میں ترقی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا، سڑکوں اور بجلی کو بنیادی سہولیات قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کسی بھی خطے کی ترقی کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں نے نہ صرف حساس علاقوں میں فوری فوجی تعیناتی کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سرحدی علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور سرنگوں کی تعمیر قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے، وہیں ریاستی حکومتوں کے تعاون سے ان علاقوں میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا بھی ضروری ہے۔
مسٹر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سرحدی علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینے پر خصوصی زور دے رہی ہے کیونکہ یہ خطے کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا “سرحدی علاقوں میں سیاحت کی بے پناہ صلاحیت ہے، لیکن انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے یہ مطلوبہ بلندیوں تک نہیں پہنچ سکا۔ اس حکومت کے آنے کے بعد حالات بدل گئے ہیں۔ ہم ان علاقوں میں ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ لداخ، سکم اور اروناچل پردیش میں سیاحوں کی تعداد میں 2020 سے 2023 تک 30 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح گزشتہ چند برسوں کے مقابلے کشمیر میں بھی کافی ترقی ہوئی ہے۔ اس سے روزگار پیدا ہوا ہے اور مقامی معیشت مضبوط ہوئی ہے۔ ہم جموں و کشمیر کو سیاحت کا مرکز بنانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔
’ریورس مائیگریشن‘ کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اسے سرحدی علاقوں میں اقتصادی ترقی کے مثبت نتائج میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے اروناچل پردیش کے ہری گاؤں کا خصوصی ذکر کیا جو سول ملٹری تعاون کے ذریعے ترقی کی ایک منفرد مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی، بی آر او اور ہندوستانی فوج نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیا، جس کے نتیجے میں ریورس مائیگریشن ہوئی۔
ثقافت اور سیاحت کے وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے ‘سرحدی علاقوں میں ترقی کے لیے سیاحت ریڑھ کی ہڈی کے طور پر’ کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے ان کوششوں میں ہندوستانی فوج کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سرحدی علاقوں میں سیاحت کی ترقی سکیورٹی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہو۔آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے سرحدی علاقوں کی ترقی کو قومی سلامتی کا کلیدی جزو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہندوستانی فوج کی کوششوں نے سرحدی علاقوں میں ماڈل گاؤں، سرحدی سیاحت، طبی امداد، انسانی امداد اور قدرتی آفات سے متعلق امدادی کارروائیوں سمیت بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں کی ترقی کا وژن جرات مندانہ، پرجوش اور شمولیت، استحکام اور سلامتی کے اصولوں پر مبنی ہے۔