پٹنہ (یو این آئی/ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو) گاندھی جینتی کے موقع پر حکومت بہار نے پیر کو ریاست میں رہنے والے لوگوں کی ذات پر مبنی اعداد و شمار جاری کیے، جبکہ اقتصادی اور سماجی رپورٹ بعد میں جاری کی جائے گی۔حکومت بہار کی جانب سے ڈیولپمنٹ کمشنر وویک کمار سنگھ، جو اس وقت چیف سکریٹری کے انچارج ہیں، نے سکریٹریٹ کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرکے ذات پات پر مبنی سروے کا ڈیٹا جاری کیا۔ رپورٹ کے مطابق ریاست کی کل آبادی میں سے 36.01 فیصد انتہائی پسماندہ، 27.12 فیصد پسماندہ طبقہ، 19.65 فیصد درج فہرست ذات اور 1.68 فیصد درج فہرست قبائل اور 15.52 فیصد غیر ریزرو طبقہ ہے۔رپورٹ کے مطابق ذات پات کے حساب سے کل آبادی 13 کروڑ 7 لاکھ 25 ہزار 310 بتائی گئی ہے۔ موبائل ایپ کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کے اندراج کے مطابق سروے شدہ خاندانوں کی کل تعداد 2 کروڑ 83 لاکھ 44 ہزار 107 ہے۔ اس میں بہار سے باہر رہنے والے عارضی مہاجرین کی تعداد 53 لاکھ 72 ہزار 22 ہے۔
اس طرح بہار کی سرحدوں میں رہنے والوں کی تعداد 12 کروڑ 53 لاکھ 53 ہزار 288 ہے۔ ان میں 6 کروڑ 41 لاکھ 31993 مرد، 6 کروڑ 11 لاکھ 38 ہزار 460 خواتین اور 82 ہزار 836 دیگر ہیں۔ ریاست میں جنس کے تناسب کی شرح 953 خواتین فی 1000 مردوں پر ہے۔ مذہب کی بنیاد پر ہندو آبادی 81.99 فیصد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام مذہب کے ماننے والوں کی آبادی 17.70 فیصد، عیسائیت 0.057، سکھ 0.113، بدھ مت 0.851، جین 0.0096 اور دیگر مذاہب 0.127 فیصد ہیں۔ کل آبادی میں کسی بھی مذہب کو نہ ماننے والوں کی تعداد صرف 2146 ہے۔
رپورٹ کے مطابق بہار میں اونچی ذاتوں (غیر ریزرو طبقے) کی آبادی 15.52 فیصد ہے جس میں برہمن 3.65، راجپوت 3.45، بھومیہار 2.86 اور کائستھ 0.60 فیصد ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بہار میں سب سے زیادہ آبادی 14.26 فیصد یادو کی ہے، جو پسماندہ طبقے کے زمرے میں آتے ہیں۔ اسی طرح ایک فیصد سے زیادہ آبادی والی ذاتوں میں روی داس 5.25، دوسادھ (پاسوان) 5.31، کشواہا 4.21، موسہر 3.08، مومن (انصاری) 3.54، تیلی 2.8، کرمی 2.87، ملاح 2.60، بنیا 2.31، کانو 2.21،دھنک 2.13، نونیا 1.91، چورسیا 1.70، چندرونشی (کہار) 1.64، نائی 1.59، بڑھئی 1.45 اور پوٹر 1.40 فیصد ہیں۔ مسلمانوں میں سب سے زیادہ فیصد شیخ 3.82، سورجا پوری (سوائے پٹھان) 1.87، دھنیا (مسلمان) 1.42 اور کنجرا 1.39 فیصد ہے۔
اس درمیان بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سروے کے دوران مذہب سے متعلق ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا۔ اس بارے میں بھی جانکاری دی گئی ہے۔ بہار میں سب سے زیادہ آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔ ان کے بعد مسلم مذہب کے ماننے والوں کی تعداد ہے۔ تاہم، دونوں مذاہب کے ماننے والوں کی آبادی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ بہار میں کرائے گئے ذات پات کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست کے تقریباً 13 کروڑ لوگوں میں سے 2146 لوگ ایسے ہیں جن کا کوئی مذہب نہیں ہے۔
سروے کے دوران مذہب سے متعلق ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا۔ اس بارے میں بھی جانکاری دی گئی ہے۔ بہار میں سب سے زیادہ آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔ ان کے بعد مسلم مذہب کے ماننے والوں کی تعداد ہے۔ تاہم، دونوں مذاہب کے ماننے والوں کی آبادی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔بہار میں کرائے گئے ذات پات کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست کے تقریباً 13 کروڑ لوگوں میں سے 2146 لوگ ایسے ہیں جن کا کوئی مذہب نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے اگست کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی۔ اس کے بعد ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کا راستہ صاف ہو سکا۔ اگست ماہ میں سروے کا کام مکمل یر لیا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو لگاتار ذات پر مبنی مردم شماری مکمل کرنے پر زور دے رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے تو کہا تھا کہ ذات پر مبنی سروے سبھی کے لیے فائدہ مند ہوگا اور محروم طبقہ سمیت سماج کے مختلف طبقات کی ترقی کا راستہ ہموار کرے گا۔
ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سبھی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج گاندھی جینتی کے مبارک موقع پر بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا شائع کر دیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی سروے کے کام میں لگی ہوئی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارک۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے اتفاق رائے سے مقننہ میں قرارداد پاس کیا گیا تھا۔ بہار اسمبلی کی سبھی 9 پارٹیوں کے اتفاق سے فیصلہ لیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی اور مورخہ 2 جون 2022 کو وراء کونسل سے اس کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائی ہے۔‘‘
نتیش کمار نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری سے نہ صرف ذاتوں کے بارے میں پتہ چلا ہے بلکہ سبھی کی معاشی حالت کی جانکاری بھی ملی ہے۔ اسی کی بنیاد پر سبھی طبقات کی ترقی اور فلاح کے لیے پیش قدمی کی جائے گی۔ بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر جلد ہی بہار اسمبلی کی انہی 9 پارٹیوں کی میٹنگ بلائی جائے گی اور ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج سے انھیں مطلع کرایا جائے گا۔‘‘
ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا جاری ہونے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’بہار میں ذات پر مبنی سروے کا ڈاٹا منظر عام پر! تاریخی لمحہ! دہائیوں کی جدوجہد کا نتیجہ!! اب حکومت کی پالیسیاں اور نیت دونوں ہی ذات پر مبنی سروے کے ان اعداد و شمار کا خیال رکھے گی۔‘‘
ذات کے لحاظ سے سامنے آنے والی تفصیل کچھ یوں ہے:
- برہمن: 3.66 فیصد
- بھومیہار: 2.86 فیصد
- راجپوت: 3.45 فیصد
- پسماندہ آبادی: 27.13 فیصد
- یادو: 14 فیصد
- کرمی: 2.87 فیصد
- انتہائی پسماندہ آبادی: 36.01 فیصد
- درج فہرست ذات کی آبادی – 19.65 فیصد
- درج فہرست قبائل کی آبادی – 1.68 فیصد
مذہبی لحاظ سے درج ذیل ڈاٹا سامنے آیا ہے:
- ہندو: 81.99 فیصد
- مسلمان: 17.70 فیصد
- عیسائی: 0.057
- سکھ: 0.0113
- بدھ مت: 0.085
- جین: 0.009
- عمومی زمرے کی کل آبادی – 15.52 فیصد