نئی دہلی (یو این آئی) آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلی این چندرا بابو نائیڈو نے ہفتہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور ریاست میں اپنے خلاف درج مبینہ ہنر مندی کی ترقی اسکام سے متعلق ایک کیس کو منسوخ کرنے کی مانگ کی۔ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے قومی صدر مسٹر نائیڈو نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے 22 ستمبر کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں خصوصی چھٹی کی درخواست دائر کی ہے، جس میں 9 دسمبر 2021 کو درج کی گئی ایف آئی آر اور ان کی عدالتی حراست کے حکم کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا گیاتھا۔ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے عرضی میں الزام لگایا ہے کہ سیاسی نفرت کے باعث انتقامی جذبے سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور ایک منصوبہ بند سازش کے ساتھ ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کو اقتدار کی دوڑ سے باہر کرنے کے مقصد سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ درخواست گزار فی الحال قائد حزب اختلاف، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے قومی صدر اور آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ہیں، جنہوں نے 14 سال سے زیادہ عرصے تک ریاست کی خدمت کی ہے۔ ایسے شخص کو غیر قانونی طور پر ایک ایف آئی آر اور تفتیش کے لئے حراست میں رکھا گیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’سیاسی انتقام کی حد 11 ستمبر 2023 کو پولیس کی تحویل میں دینے کے لئے تاخیر سے دی گئی درخواست سے ظاہر ہوتی ہے، جسے تمام احتجاج کو کچلنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے خلاف الزام (حالانکہ بے بنیاد) بطور وزیر اعلیٰ ان کے سرکاری فرائض کی انجام دہی میں کئے گئے فیصلوں سے متعلق ہے۔