نئی دہلی (یو این آئی/ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے منگل کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی سے کہا کہ وہ اتر پردیش کے سابق ایم پی مرحوم عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں کی رہائی کے معاملے پر نئے سرے سے غور کرے۔جسٹس ایس رویندر بھٹ اور اروند کمار کی بنچ نے کمیٹی کو حکم دیا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر اس معاملے پر غور کرے اور معقول حکم صادر کرے۔
بنچ نے یہ حکم نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک کوآپریشن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے سابق جوائنٹ ڈائریکٹر اور ان نابالغوں کے معاون ڈاکٹر کے سی جارج کی تیار کردہ رپورٹ پر غور کرنے کے بعد دیا۔سپریم کورٹ کے سامنے پیش کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں نابالغ بچے چائلڈ کیئر سنٹر میں نہیں رہنا چاہتے۔ڈاکٹر جارج نے ان دونوں سے بات کرنے کے بعد 28 اگست کو اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ دونوں نابالغ فی الحال پریاگ راج کے ایک آبزرویشن ہوم میں ہیں۔ سپریم کورٹ کیس کی اگلی سماعت 10 اکتوبر کو کرے گی۔مقتول عتیق احمد کی بہن شاہین احمد نے 17 سال اور 15 سال سے زائد عمر کے نابالغوں کو اس کی دیکھ بھال کے حوالے کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
قبل ازیں ایڈوکیٹ نظام پاشا نے عتیق کی بہن شاہین احمد کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ان لڑکوں میں سے ایک جلد ہی بالغ ہونے والا ہے اس لیے اسے ویلفیئر ہوم میں نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اپنے رشتہ دار کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے۔ بنچ نے دلائل کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔ اس میں کہا گیا کہ اس دوران شاہین احمد کی درخواست کو زیر التوا رکھا جائے۔ سپریم کورٹ شاہین کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 15 اور 17 سال کے لڑکوں کو ان کی تحویل میں دیا جائے۔ سماعت کے دوران، عدالت نے بچوں کے بارے میں ایک رپورٹ پر غور کیا اور کہا کہ اس میں بڑے پیمانے پر اشارہ کیا گیا ہے کہ نابالغ بچے چائلڈ کیئر ہوم میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔