نئی دہلی ۔( پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی نائب صدر ایڈوکیٹ شر ف الدین احمد نے وارانسی کی گیان واپی مسجد میں سروے کرنے کی اجازت دینے والے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے تعلق سے جاری کردہ اپنے بیان میں اپیل کیا ہے کہ معزز عدالتوں کو ملک میںآئین اور قوانین کے نفاذ کو حکومتوں سمیت سبھی کی طرف سے یقینی بنانا ہے ، وہ قانون کی خلاف ورزی کی توثیق اور اس کی خلاف ورزی کی حوصلہ افزائی نہیں کرسکتی ہیں۔ انتہائی رجعت پسند اور فاشسٹ بدقسمتی سے ملک پر حکمرانی کررہے ہیں ملک کے شہریوں کو پرامن زندگی یقینی بنانے کے بجائے اپنے سیاسی مفاد و مقاصد کیلئے مذہبی پولرائزیشن کے ذریعے شہریوں کو تقسیم کرنے میں مصرو ف ہیں۔ ملک بھر میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنا حکمران جماعت کے اہم ایجنڈے میں سے ایک ہے اور انہوں نے تقریبا پانچ صدی پرانی بابری مسجد کو گراکر پرانی پالیسی پر عمل درآمد شروع کردیا تھا، وہ بھی اس وقت جب وہ اقتدار میں نہیں تھے۔ سیکولر عناصر بڑے پیمانے پر مغلوب اور محکوم ہیں۔ بابری مسجد تنازعہ کی وجہ سے عبادت گاہوں کا ایکٹ 1991(خصوصی دفعات) میں کہا گیا ہے کہ مذہبی مقامات کو اسی طرح محفوظ رکھا جائے گا جیسے وہ 15اگست1947کو تھے اور کسی بھی مذہبی فرقے کی عبادت گاہ کی مکمل یا جزوی تبدیلی سے منع کرتاہے۔ 15اگست1947سے پہلے موجود عبادت گاہوں کے مذہبی کردار کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش ایک مجرمانہ فعل ہے اور اس ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور عدالتوں کو ایسی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے پنڈورا باکس کھولنے سے گریز کرنا چاہئے ۔جس سے پرامن ماحول کو مزید نقصان پہنچے گا۔ عدالتیں اس بات کو یقینی بنائے کہ اس ایکٹ پر اس کے روح کے مطابق عمل کیا جائے ۔