ممبئی: مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں چیف تفتیشی افسر (اے ٹی ایس) کی گواہی گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے، گواہ استغاثہ موہن کلکرنی سے سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکیل کی جرح کے اختتام کے بعد کرنل پروہت کے وکیل نے جرح کا آغاز کیا اور گواہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے کرنل پروہت کو کانگریس حکومت کی ایماء پر جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیا تھا. کرنل پروہت کو گرفتار کرنے کے وقت ریاست میں کانگریس این سی پی کی حکومت تھی جبکہ مرکز میں بھی کانگریس کی حکومت تھی اور وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ تھے۔ایڈوکیٹ نندو پھڑکے نے موہن کلکرنی پر مزید الزام عائد کیا کہ اس نے 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ہیمنت کرکرکے کی ایما ء پر تفتیش میں حصہ نہیں لیا تھا اور یہ تو اچھا ہوا کہ اجمل قصاب زندہ پکڑا گیا ورنہ اے ٹی ایس ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری بھی ہند وتنظیموں یا کسی ہندو شخص پر عائد کردیتی جس طرح انہوں نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کی ذمہ داری ہندو تنظیم پر عائد کی ہے جس میں کرنل پروہت کو اہم ملزم بناکر پیش کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ نندو پھڑکے نے موہن کلکرنی پر مزید الزام عائد کیا کہ اس نے کرنل پروہت کو گرفتار کرنے سے قبل اسے شدید زدوکوب کیا تھا اور اسے اے ٹی ایس کالا چوکی پولس اسٹیشن میں الٹا لٹکاکر مارا تھا اور اسے کئی دنوں تک غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا۔گواہ استغاثہ موہن کلکرنی نے کرونل پروہت کے وکیل کے تمام الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس نے ثبوت وشواہد کی بنیاد پر کرنل پروہت کو گرفتارکیا تھا۔ایڈوکیٹ نندو پھڑکے نے عدالت کو بتایا کہ موہن کلکرنی نے کرنل پروہت کا ریمانڈ حاصل کرنے کے لیئے ناشک مجسٹریٹ عدالت کو گمراہ کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ کرنل پروہت نے کشمیر سے آر ڈی ایکس لایا تھا جس کا استعمال مبینہ طور پر مالیگاؤں بم دھماکے میں کیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ پھڑکے نے موہن کلکرنی پر الزام عائد کیاکہ اس نے عدالت میں جھوٹ کہا کہ وہ 26/11 ممبئی حملوں کے بعد ہیمنت کرکرے کی ایماء پر ہوٹل تاج گیا تھااور حالات کا جائرہ لیتے ہوئے سینئر افسران کی مدد کی تھی، عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیئے اس نے 26/11 ممبئی حملوں میں ہیمنت کرکرے کی مدد کرنے کی کہانی گھڑی۔ موہن کلکرنے نے ایڈوکیٹ نندو پھڑکے کے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔
گواہ استغاثہ سے ملزم کرنل پروہت کے وکیل کی جرح نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کاررائی کل تک کے لیئے ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 319گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔
اسی درمیان خصوصی جج نے ملزم کرنل پروہت کی اس عرضداشت کومسترد کردیا جس میں اس نے موہن کلکرنی پر جھوٹ بولنے پر کارروائی کرنے کی درخواست کی تھی، کرنل پروہت نے عدالت سے کہا تھا کہ گذشتہ ماہ موہن کلکرنی نے گواہی شروع ہوتے ہی عدالت سے یہ کہتے ہوئے وقت طلب کیا تھاکہ وہ بیمار ہے جبکہ وہ عدالت میں سرکاری وکیل اویناس رسال کے ساتھ دو گھنٹے تک بیٹھا تھا یعنی وہ گواہی دینے کے لیئے تیار نہیں تھا جس کے لئے اس نے بیماری کا بہانا بنایا تھا۔ عدالت نے کرنل پروہت کے وکیل اور سرکاری وکیل اور موہن کلکرنی کے دلائل کی سماعت کی اورفیصلہ صادر کرتے ہوئے کہاکہ گواہ استغاثہ نے عدالت میں جھوٹ نہیں بولا تھا بلکہ اس نے عدالت میں طبی رپورٹ بھی پیش کی تھی نیز گواہ کو حق حاصل ہے کہ وہ یادشت تازہ کرسکتا ہے اور وہ سرکاری وکیل سے مشورہ بھی کرسکتا ہے۔ خصوصی جج نے کرنل پروہت کے وکیل کو متنبہ کیا کہ وہ عدالت میں اس طرح کی عرضداشت داخل کرنے سے پہلے غور و فکر کرے ورنہ عدالت سخت کارروائی کرے گی۔