الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے مشہورعالم دین کو تبدیلی مذہب کے مقدمہ میں دی بڑی راحت
لکھنو: داعی اسلام و مشہور عالم دین مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب جو کہ گذشتہ 20 مہینوں سے لکھنو سینٹرل جیل میں قید وبند کی زندگی گزار رہے تھے، آج الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ سے ان کی ضمانت منظور ہوگئی ہے۔ ایڈوکیٹ اسامہ ادریس ندوی کے مطابق انہیں کچھ شرطوں کے ساتھ ضمانت ملی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی مولانا کو جیل سے رہائی مل جائے گی۔
مولانا کلیم صدیقی مظفرنگر کے گاؤں پھُلت سے تعلق رکھتے ہیں اور شاہ ولی اللہ ٹرسٹ چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے بھی چیئرمین بھی ہیں۔تبدیلی مذہب کے جس معاملہ میں مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا گیا تھا، اس معاملے میں اس سے قبل عمر گوتم اور مفتی قاضی کی بھی گرفتاری عمل میں آئی تھی ۔ ان پر الزام تھا کہ بیرونی ممالک سے ان کے کھاتوں میں کروڑوں روپے منتقل ہوئے ہیں۔اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی نے حوالہ کے ذریعے غیر قانونی طور پر تبدیلی مذہب کے لئے فنڈ جمع کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے گرفتاری کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی یوٹیوب کے ذریعے تبدیلی مذہب کرنے اور لوگوں کو اس ریکٹ میں شامل ہونے کے لئے راغب کر رہے تھے۔ نیز، انہوں نے ہی اداکارہ ثناء خان کا نکاح مفتی انس کے ساتھ پڑھایا تھا۔