آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مرکز کے فیصلہ پر عدالت عظمیٰ نے مہر لگائی، ریاست کا درجہ بحال کرنے اور ستمبر 2024 تک الیکشن کرانے کی ہدایت
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کو متفقہ طور پر برقرار رکھا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں اگلے سال ستمبر تک انتخابات کرانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو جلد از جلد مکمل ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہیے۔
فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا ’’صدر راج کے دوران ریاست کے ذریعہ لیے گئے مرکز کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا‘‘۔ دفعہ 370 جنگ کی صورت میں ایک عبوری شق تھی۔ اگر ہم اس کے متن پر بھی نظر ڈالیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ ایک عارضی بندوبست تھا۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور لداخ کو علیحدہ یونین ٹیریٹری بنانے کے فیصلے کو درست قرار دینے کے صدر کے اختیار کو درست سمجھتا ہے۔

دفعہ 370 کو بے اثر کرنے کے خلاف دائرعرضی گزاروں نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ صدر راج کے دوران مرکزی حکومت ریاست کی جانب سے اتنا اہم فیصلہ نہیں لے سکتی۔
مودی حکومت نے صدر راج کے دوران جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ہندوستان کے ساتھ الحاق کے بعد داخلی خودمختاری کا حق حاصل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سال 2019 میں، مرکز کی بی جے پی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا اور جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیاتھا۔
اس فیصلے کے آئینی جواز کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے علاوہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ جس نے اس معاملے میں فیصلہ دیا ہے اس میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس بی آر گاوائی اور سوریہ کانت شامل ہیں۔
چیف جسٹس کے مطابق آرٹیکل 370 ہٹانے کا حق صدر کے پاس ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی سفارشات صدر پر پابند نہیں ہیں اور ہندوستانی آئین کی تمام دفعات جموں و کشمیر پر لاگو ہو سکتی ہیں۔عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 370(3) کے تحت صدر کو آرٹیکل 370 کو غیر موثر بنانے کا حق ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ آرٹیکل 370 ریاست میں جنگ جیسی صورتحال کی وجہ سے ایک عارضی انتظام تھا اور یہ آئین کے آرٹیکل 1 اور 370 سے واضح ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ جموں و کشمیر میں ستمبر 2024 تک انتخابات کرائے جائیں۔ چیف جسٹس جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ’’ہم ہدایت دیتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا 30 ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات کرانے کے لیے اقدامات کرے۔‘‘
اس آئینی بنچ نے 16 دن کی جرح کے بعد اس سال 5 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔اس معاملے میں کل 23 عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ درخواست گزاروں میں سول سوسائٹی کی تنظیمیں، وکلاء، سیاستدان، صحافی اور کارکن شامل ہیں۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ یہ عوام کی مرضی کے خلاف سیاسی عمل ہے۔آئینی بنچ میں شامل جسٹس سنجے کشن کول نے بھی جموں و کشمیر میں اب تک ہونے والے تشدد کے واقعات کو دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا مشورہ دیا۔