نئی دہلی(فرحان یحییٰ )سنیئر حج رضاکار حاجی ریاض الدین نے دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثر جہاں سے فوری اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ سفر حج کے دوران ہندوستانی حاجیوں کو کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا یہ پورے ملک نے سوشل میڈیا پر دیکھا۔ اور یہ سب اس لئے ہوا کہ چیئرپرسن نہ تو حج کمیٹی کے ممبران کو اپنے ساتھ جوڑ کر رکھ سکیں اور نہ ہی حج رضاکاروں کو انہوں نے خاطر میں لیاجس کے نتائج حاجیوں کو بھگتنے پڑے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ حج پر روانگی کی افتتاحی تقریب میں حج کمیٹی کے تین ممبر شامل نہیں تھے اسی طرح حج کی اختتامی تقریب میں چار ممبر شامل نہیں ہوئے، محمد سعد کو چھوڑ کر کوئی بھی ممبر چیئرپرسن کے کام کرنے کے طریقہ کار اور رویہ کو پسند نہیں کررہا۔چیئرپرسن حج کمیٹی میں ون مین شو کا مظاہرہ کر رہی ہیں وہ خود پرستی و خود نمائی میں مصروف ہیں کسی ممبر سے کوئی صلاح و مشورہ لینا وہ توہین سمجھتی ہیں ان کے اسی رویہ کی وجہ سے حاجیوں کوپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ مرکز میں ان کی پارٹی کی حکومت ہے حاجیوں کی ویڈیوز پر انہوں نے ایسی چپی سادھی جیسے انہیں کچھ علم ہی نہیں۔
حاجی ریاض الدین نے مزید کہا کہ حج کمیٹی کے تمام ممبران کو ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنی چاہئے کیوں کہ کوئی بھی ممبر ان کے کام کرنے کے طریقہ سے اتفاق نہیں رکھتا بہتر ہوگا کہ چیئرپرسن خود اخلاقی طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں ۔حج کی اختتامی تقریب کا پروگرام پانچ ستارہ ہوٹل میں رکھا گیا جہاں انہوں نے اپنے گن گان گائے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سال عازمین کو جس قدر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس سے پہلے ایسا کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ اگر واقعی میں انہوں نے حاجیوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو کیوں کوئی وزیر حاجیوں کو واپسی پر استقبال کے لئے نہیں گیا کیوں وزیر اقلیتی اموراسمرتی ایرانی حج کی اختتامی تقریب میں نہیں آئیں۔کیوں کسی بھی حاجی کو اختتامی تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حج کمیٹی کی فائلوں کو روکنے پر حج رضاکاروں نے اس پر سخت اعتراض جتایا اور حکومت کو جب 3 دن کا الٹی میٹم دیا گیا تب جاکر حکومت نے حج کمیٹی کی فائلوں کو کلئیر کیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ تیس تیس سال سے عازمین کی بے لوث خدمت کرنے والے رضاکاروں کو انہوں نے کنارہ لگادیا، ممبران کو کنارہ لگا دیا، افسران کو بھی کنارہ لگا دیایہ بس خود نمایاں دکھنا چاہتی ہیں حاجیوں کی پریشانیوں سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا نا آگے ہوگا۔