لکھنو(پریس ریلیز) ملک میں پھیلی نفرت اورکچھ شرپسند ہندوتوا تنظیموں کے کارکنوں کی طرف سے دلت اورمسلموں کا استحصال کرنا ، نوجوانوں کی ماب لنچنگ کرنا عام بات ہوگئی ہے۔ 15فروری کو راجستھان کے رہنے والے جنید اورناصر کو وشیو ہندوپریشداوربجرنگ دل کے شرپسندوں نے ان کی ہی گاڑی میں بندکرکے آگ لگادی۔ جس میں پانچ لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ اس حادثہ کا کلیدی ملزم موہت یادو عرف مونو مانیسر ، انل ، شری کانت ،رنکو سینی اورلوکیش سِنگلا وغیرہ نے مل کر یہ دل دہلادینے والی واردات انجام دی۔ اسی کولے کر آج کئی سیاسی وسماجک تنظیموں نے متحدہ طور پر مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے گاندھی پرتما پر جمع ہوکرمہلوکین کی روح کی تسکین کیلئے دعائیں کیں۔
اس موقع پر انڈین نیشنل لیگ کے صوبائی صدر حاجی فہیم صدیقی نے کہا کہ راجستھان اورہریانہ میں اس سے قبل بھی دل دہلانے والی وارداتیں ہوچکی ہیں ۔جس میں اکبر خاں ،عمران خاں، حافظ جنید، رکبر ، عمر ، افرازل اوراب جنید وناصر کوموت کے گھاٹ اتاردیاگیا۔ جس سے پورے ملک میں غم وغصہ کا ماحول ہے لیکن شرم کی بات یہ ہے کہ مجرموں کی حمایت اوران کو بچانے کیلئے ان ہی شرپسندتنظیموں کے کارکن ریلیاں نکالتے اوراشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہیں۔ پولیس محکمہ تماشائی بنارہتاہے۔
کشمیر میں۸سال کی بچی آصفہ کی عصمت دری اوراس کو ہلاک کرنے والے پجاری کی حمایت میں وکیلوں کا ایک پورا گروپ روڈ پر آگیا۔ یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اس طرح کے جرائم پر کنٹرول کرے اورمجرموں کو گرفتار کرکے آئین کے مطابق سزادے تاکہ جرم پر روک لگ سکے۔ پروگرام میں موجود سبھی لوگوں نے مطالبہ کیا کہ مرنے والوں کے کنبہ کو پچاس پچاس لاکھ روپئے معاوضہ دیا جائے اورایک ایک سرکاری ملازمت فراہم کی جائے اورمجرموں کو جلد سے جلد گرفتار کرکے سزاد دی جائے تاکہ یہ دوسرے شرپسندوں کیلئے عبرت ہوسکے اورملک میں قانون کی بالادستی قائم ہوسکے۔
جن لوگوں نے پروگرام میں شرکت کی ان میں خاص طور سے راشٹریہ بھاگیداری آندولن کے کنونر سینئر لیڈرپی سی کریل ، کامریڈ ڈی کے یادو، سماجی کارکن کے کنوینرمحمدآفاق، شراب بندی سنگھرس سمتی کے صدر مرتضیٰ علی ،صوبائی نائب صدر آئی این ایل حافظ پرویز عالم ، جنہت سنگھرس مورچہ کے نائب صدرعثمان انصاری ،ناگرک ادھیکار پریشد کے صدر رفیع احمد ایڈوکیٹ ، اندرپرکاش بودھ جنتادل آئی کے جنرل سکریٹری وغیرہ خاص طور سے موجود رہے۔