لکھنؤ:16جولائی(یواین آئی) سرکاری اسکولوں میں ٹیچروں کی ڈیجیٹل حاضری کے فیصلے کو منگل حکومت نے اگلے آرڈر تک ملتوی کردیا۔ اس فیصلے کی مخالفت میں پور ے صوبے میں مظاہرے ہوئے تھے۔چیف سکریٹری منوج کمار سنگھ کی صدارت میں محکمہ تعلیمات اور ایجوکیشنل آرگنائزیشن کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ میٹنگ میں طے کیا گیا کہ ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ٹیچروں کے مسائل اور تدابیر کو سنے گی۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے چیف سکریٹری نے کہا کہ بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن فراہم کرانے کے لئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا’تعلیم کے شعبے میں تبدیلی پسند اصلاحات کی ضرورت ہے۔ طلبہ کومیعاری تعلیم فراہم کرانے میں ٹیچروں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ بچوں کو اچھی تعلیم فراہم کرائے بغیر وزیر اعظم کے سال 2047 میں ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کو حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔
میٹنگ کے دوران ٹیچروں کے مسائل اور تدابیر کو سننے کے لئے ایک ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ کمیٹی ٹیچروں کے مسائل اور تدابیر کو سننے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی میں محکمہ تعلیم کےا فسران، ٹیچر یونین کے رکن اور ماہر تعلیمات شامل ہونگے۔ یہ ایجوکیشن کے سبھی نکات پر تبادلہ خیال کرے گی اور بہتری کے لئے تجاویز دے گی۔میٹنگ میں سیکنڈری ایجوکیشن کے اڈیشنل چیف سکریٹری دیپک کمار، بیسک ایجوکیشن کے چیف سکریٹری ڈاکٹر شمگ سندرم، اسکولی تعلیم کے ڈائرکٹر جنرل کنچن ورما، اترپردیش سیکندری ایجوکیشن یونین کے صدر ڈاکٹر دنیش چندر شرماسمیت دیگر سینئر افسران موجود تھے۔
ریاستی حکوت نے نئے تعلیمی سیشن سے اسکولوں میں ٹیچروں کے ڈیجیٹل حاضری لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹیچروں نے پوری ریاست میں تحریک چلائی اور یہاں تک کہ کچھ مقامات پر ٹیچروں نے اپنی مخالفت درج کرانے کے لئے استعفی بھی دے دیا۔