نئی دہلی:تُرکیہ میں 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں کئی ایسے خاندان ہیں جن کے پیارے ان سے یا ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئے یا وہ لاپتا ہونے کی وجہ سے اپنے پیاروں سے نہیں مل پا رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ یاسمین باگداش کا ہے جس کی تین ماہ کی بچی زلزلے میں اس سے کھو گئی۔ دونوں ماں بیٹی 54 دن ایک دوسرے سے جُدا رہیں۔ مگر’ڈی این اے‘ کے تجزیے اور ایک گڑیا نے ماں بیٹی کے ملاپ کی راہ ہموار کی۔آج اتوار کو ترکیہ کی سوشل سروسز اور فیملی امور کی وزارت نے اعلان کیا کہ حکام نے ساڑھے 3 ماہ کی بچی کو اس کی ماں کے حوالے کر دیا ہے۔ ماں بیٹی کے’ڈی این اے‘ کا تجزیہ کیا گیا۔ دونوں کا ڈی این اے میچ کرگیا جس سےدونوں کی ملاقات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ترک حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بچی کا کوئی ڈیٹا نہیں تھا۔ اس کا نام بھی معلوم نہیں تھا۔ اسے زلزلہ آنے کے 128 گھنٹے بعد ملبے کے نیچے سے نکالا گیا تھا، اسے ملبے کے نیچے سے نکالے جانے کے بعد ریاست انطاکیا سے علاج کے لیے ’اضنہ‘‘ کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ علاج کے بعد بچی کو دارالحکومت انقرہ میں گم شدہ افراد کے لیے قائم ایک پناہ گاہ میں لایا گیا۔ اس کے ساتھ ملبے تلے سے ملنے والی گڑیا بھی رکھی تھی اور یہی گڑیا اس بچی کے خاندان کے ساتھ تعارف کا ذریعہ ثابت ہوئی۔ بدقستمی سے بچی کے والد اور دو بھائی اس قدرتی آفت کے نتیجے میں لقمہ اجل بن گئے تھے۔
نرسوں نے بچی کا نام "گیزم” رکھا، لیکن اس کا اصل نام "فیتن” تھا۔ اس کی والدہ یاسمین باگ داش نےبتایا کہ انہوں نے بچی کا نام ’فیتن‘ رکھا تھا۔ بچی کو اضںہ کی خاتون وزیر دیریا یانیک کی موجودگی میں اس کی والدہ کے سپرد کیا گیا۔ترک میڈیا کے مطابق یانیک نے کہا کہ زلزلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بچی کی ماں کا علاج جاری ہے، لیکن اس کے باوجود بچی اس کے ساتھ رہے گی۔فیتن ان سینکڑوں بچوں میں شامل ہے جو زلزلے کے دوران اپنے والدین سے بچھڑ گئے تھے۔