دیوبند:(دانیال خان)دارالعلوم ندوۃ العلما ء لکھنؤکے ناظم اورآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے سانحہ انتقال پر اتر پردیش اردو اکیڈمی کے سابق چیئرمین و عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے وصال کو ملک و ملت کے لئے عظیم خسارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ میں جب کبھی بھی لکھنؤ جاتا تھا تو بھر پور کوشش کرتا تھا کہ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی سے ملاقات ضرور ہو اور موصوف بھی ہر ملاقات میں یہ ضرور کہتے تھے کہ جب بھی آئندہ لکھنؤ آنا ہو تو ملاقات ضرور کرنا،یہ ان کی شفقت کی بات تھی کہ وہ پہلی ملاقات میں دوسری ملاقات کی دعوت بھی پیش کر دیتے تھے،ڈاکٹر نواز دیوبندی نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ان سے شعر سنانے کی فرمائش بھی کر دیا کرتے تھے جو ان کے لئے باعث فخر تھی۔مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کو ان کی خدمات اور ان کی خوبیوں کے لئے ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ان کو اپنی صفات اور خصوصیات کی وجہ سے بلند مقامی حاصل تھی،اللہ تعالی نے مولانا کی ذات گرامی میں دیگر خصوصیات و امتیازات کے ساتھ بصیرت،تدبر،سخن فہمی،سخن شناسی،معاملہ فہمی کے علاوہ یہ صفت بھی بدرجہ اتم ودیعت رکھی تھی کہ وہ ملت کے مختلف صلاحیتوں کے افراد سے بڑی خوبی کے ساتھ کام لینے کا ملکہ رکھتے تھے۔ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے انتقال کی خبر سے بہت غم گین ہوں لیکن موت ایک اٹل حقیقت ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔اللہ تعالی ان کو مقربین میں شامل فرمائے،رحمتوں سے نوازے اور امت مسلمہ کو ان کا نعم البدل نصیب فرمائے۔آمین۔