نئی دہلی (پریس ریلیز)تعلیم کسی بھی سماج اور قوم کے لیے بہت اہم ہے ۔ قرآن کریم میں ا س کی اہمیت و افادیت کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے ضروری ہے کہ تعلیم کے تئیں ملت میں بیداری پیدا کی جائے۔ان خیالات کااظہار مائنارٹی میڈیا سینٹر کی جانب سے غالب اکیڈمی بستی حضرت نظام الدین میں منعقدہ تعلیمی مذاکرہ میں ماہر ین تعلیم ، پروفیسران اور دانشواران نے کیا ۔ تقریب کی صدارت پدم شری اور ماہر اسلامیات پروفیسر اخترالواسع نے کی جبکہ بطور مہمان خصوصی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی اور مہمان ذی وقار کے طور پر عام آدمی پارٹی سے ڈپٹی میئر اور کونسلر آل محمد اقبال اور سماجی کارکن سید طارق بخاری نے شرکت کی ۔ اس کے ساتھ ہی ایم پی کنور دانش علی ، پرووائس چانسلر ٹیکنکل یونیورسٹی دہلی پروفیسر ریحان سوری ، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان ، یواین آئی کے سابق چیف عبدالسلام عاصم ، معروف قلم کار فاروق ارگلی ، طارق بخاری ، آل محمد اقبال، حاجی محمد سعد وغیرہ نے تعلیم کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر تعلیمی خدمات کے لیے الیاس ملک اور سماجی خدمات کے لیے دہلی حج کمیٹی کے رکن حاجی محمد سعد کی خدمت میں ایوارڈ پیش کیا گیا ۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر اختراالواسع نے کہا کہ یہ ایک کامیاب مذاکرہ تھا جس میں تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ۔انھوں نے کہا کہ تعلیم ہم پر فرض کی گئی ہے ۔لڑکیوں کا تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ جس گھر میں ماں تعلیم یافتہ ہوتی ہے اس کے بچے جاہل نہیں ہوتے ۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لیے بیداری پیدا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔کنور دانش علی نے کہا کہ جب یہاں تعلیم پر بات ہو رہی تھی تب میں پارلیمنٹ میں تعلیم کے موضوع پر ہی بول رہا تھا اور ملت کے تعلیمی مسائل کو اٹھا رہا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ عملی طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔جو لوگ کر رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی بھی ہونی چاہئے ۔ پروفیسر ریحان سوری نے کہا کہ ہمیں اس پر نظر رکھنی ہوگی کہ کہیں کوئی ایسا بچہ تو نہیں ہے جو اہلیت کے باوجود پیسوں کی وجہ سے چھوٹ رہا ہو ۔ انھوں نے کہا کہ اعلی تعلیم میں کیسے بچے جائیں اس پر توجہ دینی ہوگی ۔ آل محمد اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت تعلیم کے سلسلہ میں اچھا کام کر رہی ہے لیکن ہمیں ملت میں بیداری پیدا کرنی ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ بچے اسکول جائیں اور تعلیم حاصل کریں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم سب مل کر اس کام کو آگے بڑھائیں ۔ سید طارق بخاری نے کہا کہ مجھے آج کی کانفرنس سے بہت حوصلہ ملا ہے چنانچہ میں جلد ہی اپنے والد محترم مرحوم مولانا عبداللہ بخاری کے نام سے تعلیمی سلسلہ شروع کروں گا ۔انھوں نے کہا کہ اس سمت ہمیں بڑھنا چاہئے اور سب کو ملکر کام کرنا چاہئے ۔ عبدالسلام عاصم نے کہا کہ ہمیں اپنی ذہنیت کو تبدیل کرنا ہوگا ۔ کو ایجوکیشن کوئی خراب چیز نہیں ہے جب گھر میں بھائی بہن رہ سکتے ہیں تو اسکول میں بالغ بچے اور بچیاں ساتھ کیوں نہیں پڑھ سکتے ۔فاروق ارگلی نے کہا کہ تعلیم میں ہم اس لیے پیچھے ہیں کہ غربت بہت ہے ۔ ملت کے پاس پیسے نہیں ہیں کہ وہ اچھی تعلیم حاصل کرسکیں ۔ پھر بھی پہلے کے مقابلہ اب زیادہ لوگ بیدار ہوئے ہیں اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔حاجی محمد سعد نے قرآن کی پانچ آیات کی تلاوت کے ساتھ تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔انھوں نے کہا کہ جس قوم کو سب سے زیادہ تعلیم یافتہ ہونا چاہئے تھا وہی پیچھے ہیں یہ افسوسناک ہے ۔ مذاکرہ کا آغاز معروف سماجی کارکن حافظ جاوید کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ الیاس ملک نے کہا کہ میری اس کتاب میں کئی اہم قلمکاروں کے مضامین ہیں ۔ یہ کتاب ہندی میں ہے لیکن جلد اردو میں بھی کتاب آنے والی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ تھوڑی ذمہ داری لیں لیکن تعلیمی مشن میں شرکت درج کرائیں ۔ تبھی اس میں کام ہو سکے گا ۔ مذاکرہ کے بعد مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت ایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان نے کی جبکہ بطور مہمان خصوصی کنور دانش علی نے شاعروں کا رومال پیش کرکے استقبال کیا ۔اس موقع پر بزرگ شاعر سلیم شیرازی ، منیر ہمدم ، چندوسی سے تشریف لائے مہمان شاعر روشن نظامی ،سینئر شاعر کامل بنیٹھوی ، پروفیسر رحمان مصور ، ارشد ندیم ، عبدالسلام عاصم ، معین شاداب (ناظم مشاعرہ )، ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی ، راجیو ریاض پرتاپگڑھی ، انس فیضی ،جاوید نیازی وغیرہ اپنا کلام پیش کیا ۔