تہران (یو این آئی/ایجنسیاں) ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب دو زوردار دھماکے ہوئے جس کے نیتجے میں 103افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے ایران کی سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قبرستان میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب کے قریب دو دھماکے ہوئے ایران کی سرکاری میڈیا کے مطابق کرمان میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے جس میںبہت بڑی تعداد میں ہلاک اور زخمی ہیں۔اب تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ دھماکے خودکش تھے یا گیس لیکیج کے باعث ہوئے۔جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کیلیے منعقدہ تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ امریکہ نے 2020 میں بغداد ایئرپورٹ پر ڈرون حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کیا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر بدھ کو ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم از کم 103 افراد مارے گئے ہیں۔
ایران کی تسنیم خبر رساں ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ دھماکوں میں 170 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق دھماکے صاحب الزمان مسجد میں ہوئے۔ دھماکوں کی وجہ کے بارے میں فوری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔یہ دھماکے ایک تقریب کے دوران ہوئے جو سنہ 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔ٹی وی پر بتایا گیا کہ ایران کے جنوبی شہر کرمان کی ایک مسجد میں پاسداران انقلاب کے بیرون ملک آپریشنز کے ذمہ دار بریگیڈ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی برسی منائی جا رہی تھی۔ القدس فورس ایران کے پاسداران انقلاب کا غیر ملکی آپریشنز ونگ ہے، جو مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔سرکاری ٹیلی ویژن پر آنے والی تصاویر میں علاقے میں کئی ایمبولینسز اور ریسکیو اہلکاروں کو دکھایا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکومتی میڈیا نے ایرانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ کرمان شہر میں دھماکے ’دہشت گردانہ حملے‘ تھے۔