نئی دہلی: کانگریس نے آچاریہ پرمود کرشنم کو چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا ہے۔ یہ کارروائی اتر پردیش کانگریس کمیٹی کی طرف سے بھیجی گئی تجویز کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری کے سی۔ وینوگوپال کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی پارٹی کے خلاف بیانات دینے اور ڈسپلن شکنی کی وجہ سے کی گئی ہے۔
پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے کہ پارٹی کے خلاف ڈسپلین شکنی اور بارباربیانات کی شکایات کے پیش نظر کانگریس کے معزز صدر نے اتر پردیش کانگریس کمیٹی کی تجویز کو منظوری دے دی ہے کہ شری پرمود کرشنم کو فوری اثر سے چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا جائے۔
کانگریس لیڈر آچاریہ پرمود کرشنم کو مذہبی مبلغ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی اور انہیں اتر پردیش کے سنبھل میں کالکی دھام کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے لیے مدعو کیا تھا۔ آچاریہ پرمود کرشنم پچھلے دنوں مرکزی وزراء راجناتھ سنگھ اور اسمرتی ایرانی سے بھی ملاقات کی تھی۔
یاد رہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں پرمود کرشنم نے لکھنؤ سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا، لیکن یہاں سے بی جے پی کے راج ناتھ سنگھ جیتے تھے، اس سے پہلے انہوں نے سنبھل لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا لیکن جیت نہیں پائے تھے۔
ادھرپارٹی سے نکالے جانے کے بعد آچاریہ پرمود نے ایک ٹویٹ میں کانگریس پارٹی پر جوابی حملہ کیا ہے۔ آچاریہ پرمود نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں راہل گاندھی کو ٹیگ کیا اور لکھا، ’’رام اور قوم پرستی پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا‘‘۔
آچاریہ کرشنم نے حال ہی میں رام مندر کی پران پرتشٹھا کی تقریب کے لیے مودی کی تعریف کی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے پروگرام میں شرکت نہ کرنے پر پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ذہن نشیں رہے کہ کچھ عرصے سے آچاریہ کرشنم کانگریس کے کچھ فیصلوں پر تنقید کر رہے تھے، جن میں 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشٹھا کی تقریب میں شرکت نہ کرنا بھی شامل ہے۔