علی گڑھ: فرانسیسی مؤرخ اور اسلامی تصوف کے اسکالر ڈاکٹر الیگزینڈر پاپاس (فرینچ نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ، پیرس) نے یورپی منظر نامے میں بیسویں صدی کے اوائل سے ابھرنے والے صوفی علوم کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔آرٹس فیکلٹی لاؤنج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ’’بین المذہبی مکالمے میں صوفی مطالعات کا تعاون‘‘ موضوع پر توسیعی خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر پاپاس نے حاضرین کو خاص طور پر مغربی دنیا میں صوفی روایات سے واقف کروایا۔ اس لیکچر کا اہتمام اے ایم یو کے شعبہ فلسفہ نے کیا تھا۔اسلامی فلسفہ اور تصوف پر فرانسیسی ماہرین کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر پاپاس نے صوفی اور اسلامی فلسفے پر علمی خدمات انجام دینے والے کچھ معروف جرائد اور عملی کاموں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تصوف کی یہ روایت صرف اسلام تک محدود نہیں ہے اور عیسائی، جاپانی اور چینی روایات میں اس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر پاپاس نے اے ایم یو میں مدعو کئے جانے پر شعبہ فلسفہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اسلامی فلسفہ کے میدان میں شعبہ کی علمی و تحقیقی خدمات کا اعتراف کیا اور یونیورسٹی کی مولانا آزاد لائبریری میں محفوظ عربی و فارسی مخطوطات کو بہت اہم اور قیمتی قرار دیا۔
قبل ازیں ڈاکٹر عقیل احمد، چیئرپرسن، شعبہ فلسفہ نے لیکچر کے موضوع اور فرانسیسی مقرر کا تعارف کرایا۔
انہوں نے مختلف میدانوں میں شعبہ کی علمی و تحقیقی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔ لیکچر کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے فرانسیسی اور جرمن مستشرقین کی وراثت اور خدمات کا حوالہ دیا، خاص طور پر گارسی داتاسی اور اینا میری شمیل کا ذکر کیا اور فرقہ وارانہ اور عالمی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے تہذیبوں اور مذاہب کے درمیان مکالمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مہمان مقرر کے ساتھ مکالمے کے بعد پروفیسر لطیف حسین شاہ کاظمی نے اختتامی کلمات ادا کئے۔ انہوں نے محبت اور انسانیت کی خدمت کے فلسفے پر زور دیا۔ علامہ اقبال اور سارتر کی وجودیت کی مثال دیتے ہوئے پروفیسر کاظمی نے انسانیت کی بہتری کے لیے ایک فعال صوفی کلچر کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے صدارتی کلمات میں پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے ہندی اور سنسکرت کے مختلف اقتباسات اور حوالے پیش کرتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور گفتگو کی اہمیت اور ہندوستان میں تصوف اور بھکتی تحریک کی حصہ داری پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر پروفیسر عارف نذیر نے ڈاکٹر الیگزینڈر پاپاس کے ساتھ ہندوستان میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ اور فرانسیسی سفارت خانے کے دیگر مندوبین جولیا ٹرائیلوڈ اور امل بینہاگوا کی عزت افزائی کی۔پروگرام کے دوران ڈاکٹر نوشابہ انجم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فلسفہ کی تصنیف ’’سوشل سائیکالوجی آف ایرک فرام: اے فیلوسوفیکل انالیسز‘‘ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ڈاکٹر نوشابہ انجم نے شکریہ ادا کیا جبکہ ڈاکٹر شاہد الحق نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔پروگرام کے بعد فرانسیسی مندوبین نے مولانا آزاد لائبریری کے مخطوطات سیکشن اور یونیورسٹی کی جامع مسجد کا دورہ کیا