اقوام متحدہ(ایجنسیاں)اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس نے جمعہ کو خبردار کیا کہ غزہ ایک "انتہائی بڑی انسانی تباہی” کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ اس کے جنوبی شہر رفح کے ارد گرد اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے امدادی کارروائیوں کو روک دیا ہے۔اس ہفتے کے شروع میں، اسرائیل کے زمینی دستوں نے شہر کے مشرقی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، جس میں مصر اور غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کا فلسطینی حصہ بھی شامل ہے، لیکن وہ ابھی تک اس کے مرکزی علاقے میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق اس کے صحافیوں نے جمعہ کو شہر پر توپ خانے کے حملوں دیکھے، اسرائیلی فوج نے کہا کہ شہر کے مشرق میں کارروائیاں جاری ہیں۔فوج نے کہا، "رفح کراسنگ میں غزہ کی جانب فوجیوں نے قریبی لڑائی اور فضائی حملے کے دوران کئی دہشت گرد سیل ختم کر دیے گئے۔”
اس سے قبل قاہرہ میں کسی معاہدے تک پہنچےبغیر جنگ بندی مذاکرات ختم ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہل کار نے کہا کہ اب امدادی کارروائیاں ناممکن ہو چکی ہیں۔وسیع پیمانے پر بین الاقوامی مخالفت کے باوجود اسرائیلی فوجی منگل کو رفح کے مشرقی سیکٹر میں داخل ہوئی۔اسرائیل کا استدلال ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کا پیچھا کر رہا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک انٹرویو میں اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر جنوبی غزہ شہر میں مکمل طور پر حملہ کیا گیا تو اسرائیل کے لیے توپ خانے کے گولے اور دوسرے ہتھیاروں کی ترسیل منقطع کر د ی جائے گی ۔یہ پہلا موقع تھا جب بائیڈن نے اسرائیل کو رفح سے دور رہنے کی بار بار کی اپیلوں کے بعد اس کے لیے تین ارب ڈالر سالانہ کی امریکی فوجی امداد کا اپنی بات پر زور ڈالنے کے لیے حتمی استعمال کیا۔ان کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے لیے 3500 بموں کی ترسیل روک دی تھی۔جمعے ہی کو اسرائیل نے کہا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے رفح کے علاقے سے کی گئی گولہ باری کو روک دیا۔عینی شاہدین نے مزید شمال میں غزہ شہر میں فضائی حملوں اور لڑائی کی اطلاع دی۔اسرائیلی فوجیوں نے اس ہفتے مشرقی رفح کے رہائشیوں کو انخلاء کا حکم دینے کے بعد مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کر کے اسے بند کر دیا، جس کے ذریعے تمام ایندھن فلسطینی علاقے میں جاتا ہے۔