لکھنؤ(پریس ریلیز):نسیم اختر صدیقی اکادمی نے غیر ادبی علاقوں میں ادب کی شمع روشن کرنے اور نو جوانوں کو اردو سے قریب لانے کے لئے شعری و ادبی محفلوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع کر دیاہے ۔اس سلسلے کا پہلا پروگرام عبد المنیب ایڈو کیٹ کی رہائش گا ہ واقع گرو گووند سنگھ مارگ (لال کنواں ) سے ڈاکٹر سنجے مصرا شوق کی صدارت میں ہوا ۔
محفل شعرو اد ب میں سینئر شعراء کے ہمراہ نوجوان شعرا ء اور عبقری صحافی احمد ابراہیم علوی نے شرکت کی ۔ انہوں نے شاعری میں نو جوانوں کی دلچسپی کو خوش آئند بتایا اور کہا مثبت فکر پیدا کیجئے اور نفسیات کو سمجھ کر ادب تخلیق کیجئے کیوں کہ بڑی شاعری نفسیات کو سمجھے بغیر نہیں کی جاسکتی ناظم پروگرام رضوان احمد فاروقی نے کہا کہ ادب اور مذہب رعشہ زد ہ ہاتھوں میں زیادہ دنوں محفوظ نہیں ہیں ۔ اس لئے نو جوان نسل کی قیادت ضروری ہے ۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے رفعت شیدا صدیقی اور اختر ہاشمی نے شرکت کی ۔ منتخب اشعار درج ذیل ہیں ۔
کہتی ہے یہ مضمون کی چابک دستی
لفظوں کی رگوں کو بھی نچوڑا میں نے
ڈاکٹر سنجے مصرا
وصل کی شب جو آئی شوخ ہوا
خود ہی شرما گئے بجھا کے چراغ
شیدا صدیقی
یوں گھل گئی فضائوں میں بارود کی مہک
خوشبوکے زاویوں پہ غزل ہی نہیں ہو ئی
اختر ہاشمی
خون سستا ہے مگر مہنگا ہے کھانا آج کل
ہے بہت مشکل یہاں عزت بچانا آج کل
رضوان احمد فاروقی
کئی دن ہوگئے اس نے مری جانب نہیں دیکھا
بہت ناراض پاپا کی پری معلوم ہو تی ہے
نصیر احمد نصیر
کہیں ایسا نہ ہو اک دن اکیلے ہی نظر آئو
کہ جو ، ہر آدمی کو آزمانے بیٹھ جاتے ہو
انوج ابر
نہ دیکھ ان کو حقارت بھری نگاہوں سے
پھٹے پرانے جو پہنے لباس بیٹھے ہیں
سلیم تابش
جہاں احساس ہو جائے کہ رب کا شکر کرنا ہے
ہمیں اس دم خیال سورہ رحمن آجائے
شادل صدیقی
کتابوں میں لکھا ہے یہ، پڑوسی جس سے ناخوش ہو
وہ بندہ لاکھ بہتر ہو مگر بہتر نہیں ہو تا
ثاقب احمد
تمہیں دیکھتے ہی مچلتا ہے یہ دل
نگاہوں سے پر دہ ہٹائو ذرا تم
التمش لکھنوی
پروگرام کے اختتام پر اکادمی کے صدر ڈاکٹر سنجے مصرا شوق نے واضح کیا کہ آئندہ مختلف عنوانات کے تحت مختلف مقامات پر پروگرام ہوں گے ۔ اور ہر دفع کچھ نئے چہروں سے متعارف کرایا جائے گا ۔ ہمارے پروگراموں میں ایک ہی طرح کے نام اور چہرے نظر نہیں آئیں گے ۔ کار بن کاپی کا استعمال ہمارا مقصد نہیں ہے ۔ پروگرام کے کنوینر عبد المنیب ایڈو کیٹ نے کلمات تشکر کے ساتھ ضیافت کا اہتمام کیا ۔ مذکورہ شعراء کے علاوہ احمد جمال ، پپلو لکھنوی ، روندر پانڈے ، قسیم تابش ، سہیل برق ، محفل کا حصہ رہے ۔