کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پرریاستی حکومت کو نوٹس جاری
سپریم کورٹ نے ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر کرناٹک حکومت کو آج نوٹس جاری کیا۔ جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کچھ اپیل کنندگان کی طرف سے التوا کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 5 ستمبر کے لیے مقرر کی گئی ہے۔ قومی آواز ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حجاب پہننا مذہبی عمل کا ضروری حصہ نہیں ہے، جسے آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت تحفظ دیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے یکم جنوری کو، چھ لڑکیوں نے کہا کہ انہیں اُڈوپی کے ایک گورنمنٹ کالج میں حجاب پہن کر کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا، اور کالج میں داخلہ سے منع کیے جانے پر وہ کالج کے باہر احتجاج میں بیٹھ گئی تھیں۔ ان طلباء نے صحافیوں سے کہا تھا کہ اجازت طلب کی گئی تھی لیکن کالج حکام نے انہیں منہ ڈھانپ کر کلاس روم میں داخل ہونے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا، جو جلد ہی ریاست بھر میں ایک مسئلہ بن گیا۔ کرناٹک کے دیگر قصبوں سے بھی اسی طرح کے مظاہروں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ جوابی کارروائی میں دائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان نے زعفرانی شالیں پہننا شروع کر دیں اور مسلم طالبات کے خلاف احتجاج کیا۔
حجاب کی بحث کو کئی مواقع پر عدالتوں میں پیش کیا گیا ہے اور اس تعلق سے کیرالہ ہائی کورٹ کے دو فیصلے ہیں۔ ان میں خاص طور پر مسلم خواتین کے اسلام کے اصولوں کے مطابق لباس پہننے کے حق پر، متضاد جوابات ہیں۔ای یو ایس کی اطلاع کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حجاب پہننا مذہبی عمل کا ضروری حصہ نہیں ہے، جسے آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت تحفظ دیا جاسکتا ہے۔واضح رہے یکم جنوری کو، چھ لڑکیوں نے کہا کہ انہیں اُڈوپی کے ایک گورنمنٹ کالج میں حجاب پہن کر کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا، اور کالج میں داخلہ سے منع کیے جانے پر وہ کالج کے باہر احتجاج میں بیٹھ گئی تھیں۔ ان طلباءنے صحافیوں سے کہا تھا کہ اجازت طلب کی گئی تھی لیکن کالج حکام نے انہیں منہ ڈھانپ کر کلاس روم میں داخل ہونے سے انکار کر دیا۔انہوں نے کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا، جو جلد ہی ریاست بھر میں ایک مسئلہ بن گیا۔ کرناٹک کے دیگر قصبوں سے بھی اسی طرح کے مظاہروں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ جوابی کارروائی میں دائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان نے زعفرانی شالیں پہننا شروع کر دیں اور مسلم طالبات کے خلاف احتجاج کیا۔حجاب کی بحث کو کئی مواقع پر عدالتوں میں پیش کیا گیا ہے اور اس تعلق سے کیرالہ ہائی کورٹ کے دو فیصلے ہیں۔ ان میں خاص طور پر مسلم خواتین کے اسلام کے اصولوں کے مطابق لباس پہننے کے حق پر، متضاد جوابات ہیں۔