اسلام آباد: راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نو مئی کے واقعات سے متعلق راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں درج ہونے والے 12 مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ان مقدمات میں جی ایچ کیو حملہ کیس بھی شامل ہے۔
عدالت نے ملزمان کے وکلا کو ایک ایک لاکھ اور پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے یہ حکم ان مقدمات میں رہائی پانے والے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر ملنے والی ضمانتوں کو سامنے رکھتے ہوئے دیا ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانتیں ملنے کے باوجود عمران خان اور شاہ محمود قریشی جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے کیونکہ ان دونوں کو سائفر کے مقدمے میں دس دس سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کی بھیایک مقدمے میں ضمانت کی درخواست بھی منظور کرلی۔ان مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت نے جب پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ ان کے پاس ملزمان کے ان مقدمات میں ملوث ہونے کے کیا ثبوت ہیں تو پراسیکوٹر نے یہ کہہ کر عدالت سے اس مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی کہ آئیندہ سماعت پر ثبوت پیش کر دیے جائیں گے۔
تاہم عمران خان کے وکیل وحید انجم نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان مقدمات میں عمران خان کو اعانت مجرمانہ میں گرفتار کیا گیا لیکن جب نومئی کے واقعات ہوئے اس وقت تو انکے عمران پولیس کسٹڈی میں تھے جبکہ شاہ محمود قریشی تو اس وقت راولپنڈی میں موجود ہی نہیں تھے۔انھوں نے کہا کہ استغاثہ کے پاس تو ایسا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے جس میں وہ اپنے کارکنوں سے کہہ رہے ہوں کہ جاؤ جاکر فوجی تنصیبات پر حملے کرو۔عدالت نے ملزمان کےوکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔عدالت نے شیخ رشید کی بھی ایک مقدمے میں ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔
دوسری جانب عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی پر ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کے مقدمے میں فرد جرم عائد ہونا تھی لیکن احتساب عدالت کے جج محمد بشیر طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے چھٹی پر ہیں۔