گلبرگہ : گلبرگہ کے قدیم دینی ادارے مدرسہ رحمانیہ حج کمیٹی نیا گلبرگہ میں عصری دینی تعلیم کے ادارے رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ، جس میں بیک وقت دینی اور عصری تعلیم دی جائیگی۔ رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ کی تقریب افتتاح مولانا محمد یحیٰ باقوی صاحب سرپرست مدرسہ رحمانیہ حج کمیٹی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کارروائی کا آغاز حافظ محمد رضی الدین خطیب کی قرأت کلام پاس سے ہوا۔ مولانا عبدالقدیر باقوی نے نعت خوانی کا شرف حاصل کیا، مولانا محمد نوح نے استقبالیہ تقریر میں بتایا کہ رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ میں دینی و عصری تعلیم کا 8سالہ کورس ہوگا جس کے تحت پی، یو، سی ،تک کی تعلیم دی جائیگی ۔ مولانا محمد نوح نے مزید بتایا کہ 10تا12سال کی عمر کے ایسے لڑکوں کو داخلہ دیا جائیگا جوڈراپ آئوٹ کا شکار ہیں ۔ طلباء کو قیام و طعام کی بہتر سہولت مہیا کروائی جائیگی اور اُنہیں قرآن تفسیر ، تجوید، حدیث، فقہ، عقیدہ ، تصوف اور تاریخ اسلام کے ساتھ عربی، انگریزی ، اُردو ، کنڑا اور ہندی زبانوں میں مہارت پیدا کرنے کے علاوہ کمپیوٹر کی بھی ٹریننگ دی جائیگی۔ اسمارٹ کلاس رومس اور لائبریری کی بھی سہولت مہیا رہیگی۔ پہلے بیاچ میں 30طلباء کو داخلہ دیا جائیگا۔ مولانا صلاح الدین رحمانی نے بتایا کہ رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ میں طلباء کو دینی تعلیم کے ساتھ6ویں سے پی، یو، سی ،تک تعلیم دی جائیگی ۔ شہاب الدین نظامی پرنسپل رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ نے بتایا کہ رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ میں اسلامک اسٹیڈیز کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم دی جائیگی۔ طلباء عالم کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ میڈیکل جیسی عصری تعلیم حاصل کرنے کے اہل ہوں گے ۔
ڈاکٹر عبدالطیف ندوی ڈائریکٹر رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ کیرلا نے بتایا کہ رحمانیہ عربی کالج کٹ میری کیرلا کی جانب سے ال عماد تعلیمی امدادی ٹرسٹ کے اشتراک سے گلبرگہ میں رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا ہے ۔ بشیر صاحب کیرلا نے بتایا کہ کیرلا میں رحمانیہ عربیہ کالج کے بشمول ماڈرن ایجوکیشن کے 7تعلیمی ادارے کامیابی کے ساتھ چلائے جارہے ہیں ۔ مولانا اکرم علی رحمانی منگلور نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ الاالسلام کو دین کے ساتھ ساتھ تمام دنیاوی علوم سے بھی روشناس کروایاتھا۔ اُنہوں نے علماء حفاظ کو دین کے ساتھ ساتھ دنیاوی عصری تعلیم حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے اسے وقت کا اہم تقاضہ قرار دیا۔ مولانا ریاض رحمانی نے طلباء کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی و دینی تعلیم دینے پر زور دیا۔
مولانا وصی اللہ رحمانی گلبرگہ نے کہا کہ مسلم قوم کا تعارف علم سے ہوا ہے ، اُنہوں نے مسلمانوں میں دینی و دنیاوی تعلیم کے تناسب میں اضافہ کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ تعلیمی اداروں کے قیام پر زور دیا۔ سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست نے کہا کہ موجودہ چیلنجس اور فتنوں کا سامنا کرنے کیلئے دین اور دنیاوی تعلیم کو یکجا کیا جانا چاہئیے۔ اُنہوں نے کہا کہ علماء عصری تعلیم سے بے بہرہ ہونے کے نتیجہ میں موجودہ چیلنجس کا سامنا کرنے سے قاصر ہیں جبکہ عام مسلم طلباء و طالبات دینی تعلیم سے محروم ہونے کے نتیجہ میں اخلاقی بگاڑ سے دوچار ہیں ۔مولانا تاج الدین رحمانی نے بہ زبان کنڑا محمد شہاب الدین رحمانی نے بہ زبان انگریزی خطاب کرتے ہوئے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کی اہمیت اور ضرورت بیان کی ۔ مولانا محمد یحیٰ باقوی نے صدارتی تقریر میں کہا کہ صرف دینی تعلیم حاصل کرنے کا حکم نہیں ہوا ہے بلکہ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کرنا ضروری ہے ۔ اُنہوں نے جنگی قیدیوں کو رہا کرنے کیلئے پیغمبر اسلامؐ کی جانب سے تعلیم دینے کی شرط رکھے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مکہ کے قیدیوں نے دینی نہیں بلکہ اُس وقت کے رائج علوم کی تعلیم دی ۔ مولانا محمد یحیٰ نے ندوۃ العلماء کیرلا اور بھٹکل میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم دینے کا سلسلہ جاری رہنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گلبرگہ میں بھی دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم دینے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے رحمانیہ لائف انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا ہے ۔ جلسہ کی کارروائی مولانا عبدالکریم باقوی خطیب و امام جامع مسجد نیا محلہ گلبرگہ نے بحسن وخوبی چلائی ، شاہد سلمان نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔ مولانا محمد یحیٰ نے لائبریری کا اور مولانا اکرم علی رحمانی نے اسمارٹ کلاس کا افتتاح انجام دیا۔ (تصویر منسلک ہے )