جموں، 23 دسمبر (یو این آئی) فوج نے جموں کے اکھنور سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر ہفتے کی صبح در اندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا کر ایک ملی ٹنٹ کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔فوج کی وائٹ نائٹ کور نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ کے ذریعے جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا: ‘اکھنور کے کھورسیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر در اندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا گیا’۔
انہوں نے پوسٹ میں کہا: ‘جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب کو 4 دہشت گردوں کو نگرانی آلات کی مدد مشکوک حالت میں نقل و حرکت کرتے ہوئے دیکھا گیا’۔پوسٹ میں کہا گیا کہ مشتبہ نقل و حرکت پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد کو ہلاک کر دیا گیا۔انہوں نے کہا: ‘دہشت گردوں کو سرحد کے قریب ایک لاش کو واپس گھسیٹتے ہوئے دیکھا گیا’۔
اس درمیان امر اجالا کی خبر میں بتآیا گیا ہے کہ پونچھ – راجوری سیکٹر میں 25 سے 30 پاکستانی دہشت گردوں کے سرگرم ہونے کا شبہ ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دہشت گرد اس سیکٹر میں پھیلے گھنے جنگلات اور قدرتی غاروں کو اپنا ٹھکانہ بنا رہے ہیں۔ 2020 میں چین کے ساتھ بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان، ہندوستان نے پونچھ سیکٹر سے راشٹریہ رائفلز کے یونٹوں کو ہٹا کر لداخ منتقل کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور چین کی طرف سے پونچھ اور راجوری کے علاقے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو بحال کرنے کی سازش رچی گئی ہے تاکہ ہندوستانی فوج پر لداخ سیکٹر سے فوجیں ہٹانے اور خطے میں فوج کو دوبارہ تعینات کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
پچھلے سالوں میں جب سے فوج لداخ آپریشن کے لیے روانہ ہوئی ہے، پاکستان نے ہندوستانی فوجیوں کے خلاف حملے کرنے کے لیے اپنے دہشت گردوں کو پاکستان سے راجوری پونچھ کے علاقے میں بھیجنا شروع کیا، تاکہ ہندوستان کو اس علاقے میں اپنی فوجیں دوبارہ تعینات کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ادھرجموں ڈویژن کے پونچھ اور راجوری اضلاع میں جمعہ کو سیکورٹی فورسز کا تلاشی آپریشن جاری ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ٹیم پونچھ کے بفلیاج میں واقع جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ جی او سی 16 کور لیفٹیننٹ جنرل سندیپ جین سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ راجوری پونچھ رینج کے ڈی آئی جی ڈاکٹر حسیب مغل اور دیگر حکام بھی پہنچ گئے ہیں۔