نئی دہلی (یو این آئی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے 10 سالہ دور میں روزگار ختم کیا ہے حالانکہ وہ ہر سال 2 کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔مسٹر گاندھی نے جمعرات کو یہاں شمال مشرقی دہلی کے دلشاد گارڈن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ مسٹر مودی نے جھوٹ بولا کہ وہ نوجوانوں کو ہر سال دو کروڑ نوکریاں دیں گے۔ اس کے برعکس انہوں نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لا کر روزگار دینے والے چھوٹے دکانداروں، کاروباروں کوختم کیا ہے اور انہوں نے ایسا اڈانی امبانی کی مدد رکنے کے لئے کیا ہے۔
انہوں نے آئین ختم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کی حکومت آئی تو وہ آئین کو ختم کر دیں گے لیکن سچ یہ ہے کہ وہ ایسا کبھی نہیں کر پائیں گے۔ ملک کے آئین کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔
مسٹرگاندھی نے بی جے پی-آر ایس ایس پر ریزرویشن ختم کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی سوچ کہتی ہے کہ ریزرویشن سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔ اس کے برعکس کانگریس نے اپنے منشور میں لکھا ہے کہ انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر ریزرویشن سے 50 فیصد کی حد ختم کرکے ریزرویشن کو 50 فیصد سے آگے بڑھایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت چاہتی ہے کہ ہندوستان کے 90 فیصد لوگوں کی ملک میں کوئی شراکت نہ ہو، اس لیے وہ آئین کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ آئین نے غریبوں کو حقوق دیے ہیں اور جس دن آئین ختم ہو اس دن ہندوستان کے غریب لوگوں کی آواز ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا، ’’انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر اگنی ویر اسکیم منسوخ کر دی جائے گی۔ مرکز میں 30 لاکھ خالی سرکاری نوکریوں کو پُر کیا جائے گا۔ ہر غریب خاندان کی ایک خاتون کو سالانہ ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی۔ کسانوں کا قرض معاف کیا جائے گا اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دی جائے گی۔ منریگا کے تحت 400 روپے یومیہ اجرت دی جائے گی۔ غریبوں کو پانچ کلو کی بجائے دس کلو اناج ہر ماہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے امیدواروں کو بھاری ووٹوں سے کامیاب کرکے مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنانے کا مطالبہ کیا۔