غزہ: اسرائیل نے ہفتے کے روز بھی غزہ کی پٹی پر بالعموم اور شمالی غزہ پر بالخصوص بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اس شمالی غزہ میں تباہی اور نسل کشی کی صورت حال کو دیکھنے کے بعد اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے سربراہان کی مشترکہ کمیٹی نے اسے بدترین تباہی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ جس کے سربراہ اور قیادت کے کئی اہم ارکان کو پچھلے ماہ بدترین بمباری سے ہلاک کر دیا گیا تھا اور لبنانی دارالحکومت بیروت کو بھی بمباری سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود حزب اللہ نے اسرائیل میں اپنے راکٹ اور میزائلوں کے حملوں کو زیادہ تیز کر دیا ہے۔
ہفتہ کے روز حزب اللہ نے اسرائیلی تجارتی شہر تل ابیب کو اپنے میزائل حملوں سے ایک بار پھر ٹارگٹ کیا۔واضح رہے پچھلے ستمبر سے اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے خلاف لبنان میں ایک مکمل جنگ کا آغاز کر رکھا ہے۔ اسرائیلی زمینی فوج نے بھی لبنان پر یلغار کر رکھی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک 2800 سے زائد لبنانی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں کو بےگھر ہو کر نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔
حزب اللہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اگلے ہی روز سے اہل غزہ اور حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل کے ساتھ سرحدی جھڑپوں میں انوالو ہو چکا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس سرحدی جھڑپوں کی جنگ کو ایک مکمل جنگ میں بدل دیا ہے۔اس کے نتیجے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے پر میزائل حملے اور بمباری کی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ہفتہ کے روز اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کا مزید جواب دیا جانا باقی ہے۔ جو اسرائیل نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے ایران پر کیے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے 6 اکتوبر 2024 سے غزہ پر ایک نئی زمینی جنگی یلغار کا آغاز کر رکھا ہے۔ جس نے شمالی علاقے کے شہر جبالیہ کو بطور خاص نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ جہاں اسرائیلی فوج بمباری کا بھی خصوصی اہتمام کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسیوں کی مشترکہ کمیٹی نے شمالی غزہ کی صورتحال کو بدترین تباہی کا نام دیا ہے۔ علاقے کو اسرائیلی فوج نے محاصرے میں لے رکھا ہے۔ یہ محاصرہ پچھلے ایک ماہ سے شدید تر ہے اور اسرائیلی فوج انتہائی بنیادی ضروریات زندگی کی ترسیل بھی شمالی غزہ میں نہیں ہونے دے رہی ہے۔
اس مسلسل ناکہ بندی کے بعد بمباری نے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور ریلیف سے متعلقہ اداروں کے سربراہان نے انسانی المیے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ شمالی غزہ کی تمام آبادی اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق بھوک اور بمباری دونوں سے مر رہی ہے۔ وہاں بیماریاں ہیں، قحط ہے اور بمباری ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہفتہ کے روز اسرائیلی بمبار طیاروں نے دو بار بیت لاھیہ کو نشانہ بنایا ہے جو جبالیہ سے جڑا ہوا حصہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ اس نے درجنوں عسکریت پسندوں کو قتل کر دیا ہے اور اس سلسلے میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی فوج دونوں نے عسکریت پسندوں کو ٹارگٹ کیا ہے۔
ادھر غزہ کے انتہائی جنوب میں رفح شہر میں بھی اسرائیلی فوج جنگی آپریشن کر رہی ہے۔ اسرائیل کے ڈرون طیاروں اور کشتیوں نے المواصی نامی پناہ گزین کیمپ پر بھی گولہ باری کی ہے۔
غزہ کے شہری دفاع اور طبی عملے سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ نصیرات میں اسرائیلی بمابری سے کم از کم 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ خیال رہے نصیرات کا علاقہ وسطی غزہ میں ہے۔
ایک روز پہلے ‘اے ایف پی’ نے ایسی تصاویر دکھائیں جن میں جگہ جگہ زمین پر انسانی خون بہا ہوا نظر آتا ہے۔ اسرائیلی فوج اس کے باوجود مسلسل بمباری کر رہی ہے اور فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے۔
ادھر اسرائیل کی شمالی سرحد پر اسرائیلی فوج کو حزب اللہ کا سامنا ہے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کو نقصان پہنچانے کے لیے لبنان کے اندر تک ٹارگٹس کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اب حزب اللہ بھی اسرائیل کے اندر تک میزائل حملے کرنے لگی ہے۔
اسرائیل کے علاقے شیرون جو کہ تل ابیب کے شمال میں واقع ہے، اس پر حزب اللہ نے میزائل حملے کیے۔ جس کے نتیجے میں 19 اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اس معاملے کی اطلاع ہفتہ کی صبح دی ہے۔ پولیس کے مطابق 3 میزائل اس علاقے میں حزب اللہ نے گرائے ہیں۔ جس کے نتیجے میں 4 اسرائیلی زخمی ہوئے ۔ تاہم ان کی حالت بہتر ہے۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی شہر گلیلوٹ میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے بڑے اڈے پر حملہ کیا ہے۔ یہ انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر تل ابیب کے نزدیک ہے۔
جمعہ کے روز رات دیر گئے لبنانی وزارت صحت نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی بمباری سے کم از کم 52لبنانی ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ بمباری مشرقی لبنان میں کی گئی تھی۔
واضح رہے جب سے لبنان پر اسرائیلی فوج نے زمینی حملہ شروع کر رکھا ہے تب سے 37 اسرائیلی فوجی حزب اللہ کے نشانے پر آکر ہلاک ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ 30 ستمبر سے جاری ہے۔ پچھلے سال اکتوبر سے لے کر اب تک اسرائیل کے اندر 63 ہلاکتیں حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تین ڈرون طیاروں کو راستے میں روک کر ناکام بنایا ہے۔ جبکہ اس نے جمعہ کی رات دیر گئے تک یہ رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کی طرف مختلف محاذوں سے 7 ڈرون حملے کرنے کی کوشش کی گئی۔
بعد ازاں ایرانی حمایت یافتہ ایک عراقی گروپ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کی طرف ڈرون حملے کیے ہیں۔
جمعہ ہی کے روز امریکی پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے حالات کی سنگینی کے پیش نظر امریکہ اسرائیل کے تحفظ کے لیے انٹی بیلیسٹک میزائل سسٹم کے علاوہ ‘بی 52’ بمباری طیارے بھی مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے۔
خیال رہے امریکہ اس سے پہلے ہی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں ایران کو سخت دھمکی دے چکا ہے۔ یہ بی 52 بمبار طیارے اس دھمکی کے بعد ہی مشرق وسطیٰ بھیجے جا رہے ہیں۔