نئی دہلی: شعبہ سیاسیات،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے نو اگست دوہزار تئیس کو دنیا کے قدیمی لوگوں کے بین الاقوامی دن کا جشن منانے کے لیے سروجنی نائیڈو مرکزبرائے خواتین مطالعات (ایس این سی ڈبلیو ایس) جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اشتراک سے ’انڈیجنس ٹریڈیشنل نالج اینڈ رول آف وومین،کے موضوع پر ہائبرڈ موڈ میں ایک فکر انگیز پینل مباحثہ کا اہتمام کیا۔
پینل مباحثے میں متعدد مقتدرہستیاں شامل ہوئیں اور موضوع سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تانتر فاؤنڈیشن اور شرکنجا کی فاؤنڈنگ ٹرسٹی اور ڈائریکٹر محترمہ مدھو کھنا، آواز دی وائس کے کنسلٹنٹ اور رسرچر جناب ثاقب سلیم،کمیونی کیشن کوچ،فلم کے ناقد مینو اگروال نے دوران مباحثہ اپنی بصیرت افروز باتوں سے قابل قدر تناظرات سامعین کے پیش نگاہ رکھے۔
تقریباً ایک سو دو طلبا،فیکلٹی اراکین نے پروگرام میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔شعبہ سیاسیات اور سروجنی نائیڈو سینٹر کے لیے خوشی کی یہ بات بھی تھی کہ پروگرام کی سرپرست پدم شری پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اس میں شریک ہوئیں۔اپنی افتتاحی تقریر میں انھوں نے ہندوستان کے تنوع کی حفاظت میں قدیم برادریوں اور طبقوں کی اہمیت پر زور دیا اور ساتھ ہی خصوصی طورپر صنف سے متعلق مسائل پر بھی اظہارخیال کیا۔
صدر شعبہ سیاسیات اور اعزازی ڈائریکٹر برائے سروجنی نائیڈو سینٹر فار وومین اسٹڈیز پروفیسر بلبل دھر جیمس نے مباحثے پینل کی صدارت کی۔ڈاکٹر آمنہ مرزا یسو سی ایٹ پروفیسر سروجنی نائیڈو سینٹر نے ایم اے جینڈر اسٹڈیز کے طلبا کی مدد سے مباحثہ کی کمال ہنر مندی سے اس کا انتظام و انصرام کیا اور نظامت کے فرائض انجام دیے۔
پروفیسر بلبل دھر جیمس نے ایسے موضوع پر جو ہندوستانی سوسائٹی میں خواتین کے حوالے سے دیسیت کے تصور کو واضح کرتاہے ایسے اہم پروگرام کے انعقاد پر اعزاز کا اظہار کیا۔محترمہ مدھو کھنا نے ہندوستان کی تاریخ میں شری رام اور شبری کی مثال دیتے ہوئے دیسی عوام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔مینو اگروال نے کھاسی اور گارو قبائل کی مادرانہ شجرہ نسب پرزوردیتے ہوئے قبائلی ماحول دوست نظام میں دیسی خواتین کے رول کوبتایا۔جناب ثاقب سلیم نے عقلیت پرتوجہ مرکوز کی جس سے دیسی لوگ اپنے مسائل اور چیلنجز کو حل کرسکتے ہیں۔
پینل ڈسکشن میں (آن لائن اور آف لائن ملا کر) یوجی سی ریفریشر کورس آن ہیومن رائٹس اینڈ سوشل انکلوژن کے حصے کے طورپر ملک بھر سے نوے لوگ شامل ہوئے اور ساتھ ہی جامعہ کے فیکلٹی اراکین اور طلبا بھی اورپریس کی دیگر علمی ہستیاں بھی شامل ہوئیں۔ویبنار کے بعد سوال وجواب کا سیشن ہوا جس میں سامعین نے اپنے اپنے سوالات پوچھے جن کے اطمینان بخش جوابات دیے گئے۔
ڈاکٹر نازیہ اسسٹنٹ پروفیسر،شعبہ سیاسیات،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور سروجنی نائیڈو سینٹر کی طرف سے پروفیسر ندیم احمد کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔