نئی دہلی(یواین آئی)سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر کمار یادو کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں دیے گئے مبینہ متنازعہ تبصرے کے لیے ذاتی طور پر حاضر ہونے کی مانگ کی ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ترین ججوں کے کالجیم کی منگل کو میٹنگ ہونے والی ہے تاکہ اس معاملے میں کارروائی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ ہفتے 55 ارکان پارلیمنٹ نے ان کے خلاف مواخذے کی درخواست کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں نوٹس بھیجا تھا۔
سپریم کورٹ نے 10 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس یادو کے بیان کی میڈیا رپورٹوں کا نوٹس لیا، جس کے بعد عدالت نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ سے تفصیل طلب کی۔8 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں وی ایچ پی کے ذریعے منعقد پروگرام میں جسٹس یادو نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ بھارت اکثریتی کمیونٹی کی مرضی کے مطابق چلے گا اور اکثریت کی خوشی و فلاح دیگر کمیونٹیوں کی خوشی سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا، "مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ یہ ہندوستان ہے اور یہ ملک یہاں رہنے والی اکثریت کی خواہش کے مطابق چلے گا۔ان کےتبصرےکو وکیلوں کی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔