نئی دہلی(یو این آئی) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بدھ کو جنتر منتر پر کرناٹک کانگریس کے ‘دہلی چلو’ احتجاج کی قیادت کی جس میں مرکزی حکومت کی ٹیکس منتقلی کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔مسٹر سدارامیا نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا بنیادی مقصد ریاست اور کنڑ عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے اور امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت ان کے احتجاج پر توجہ دے گی۔
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مرکز کو دیے جانے والے ہر 100 روپے کے بدلے ریاست کو 13 روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے مرکز پر ریاست کے لیے فنڈ مختص کرنے سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار کو ظاہر نہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔
مسٹر سدارامیا نے الزام لگایا کہ کرناٹک میں مرکز کی شراکت میں نمایاں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز نے ابھی تک کرناٹک میں سیلاب راحت اور کسانوں کے مسائل کے لئے فنڈ جاری نہیں کیا ہے۔وزیر اعلی نے کہ اکہ اگرچہ مرکزی کمیٹی نے ریاست کا دورہ کیا، لیکن اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔کرناٹک کانگریس کے صدر شیوکمار نے الزام لگایا کہ ریاست کو صرف 13 فیصد مل رہا ہے جو اسے ملنا چاہیے تھا اور مرکز کو بھی کرناٹک کو گفٹ سٹیز دینے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، ہمیں جو بھی فیصد ملنا چاہیے، ہمیں اس کا 13 فیصد مل رہا ہے۔ اگر دوسری ریاستوں کو فائدہ ملے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ “انہوں نے گجرات کو ایک گفٹ سٹی دی ہے۔ انہیں ہمیں بھی گفٹ سٹی دینے دیجئے۔ انہیں تمل ناڈو، تلنگانہ اور مہاراشٹرا کو موقع دینے دیجئے۔ ہندوستان ایک متحد ملک ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے وزیر کے ایچ منیاپا نے کہا کہ مرکزی حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود کرناٹک میں خشک سالی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ‘مرکزی حکومت نے کرناٹک میں خشک سالی کی صورتحال کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک ماہر کمیٹی بھیجی ہے اور اس نے رپورٹ بھی پیش کر دی ہے۔ کرناٹک کے وزیر اعلی نے مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات کی اور انہوں نے یقین دلایا کہ رقم جاری کر دی جائے گی۔ لیکن، آج تک مرکز نے رقم جاری نہیں کی ہے۔ ہم نے رقم حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ یہ آخری راستہ ہے۔ ہمیں احتجاج کرنا ہوگا۔”