نئی دہلی(نامہ نگار):’ نئی دنیا، ’ھما‘ اور ’ھدیٰ ‘جیسے عہد ساز اخبارات وجرائدکے بانی اور مشہور مجاہدآزادی محبوب ملت مولانا عبدالوحید صدیقی کی حیات و خدمات پر دستاویزی کتاب’مولانا عبدالوحید صدیقی : مجاہدآزادی اور معمار صحافت ‘ کی رسم اجرا کانسٹی ٹیوشن کلب میں ہفتہ13مئی کو ساڑھے پانچ بجے شام ملک و ملت کی نامور شخصیتوں کے ہاتھوں انجام پائے گی۔ یہ اطلاع آج یہاں کتاب کے ناشرین ’ اسکائی لائن پبلی کیشنز نے دی ۔تقریب کے مہمان خصوصی دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی ہوںگے جبکہ دیگر مہمانا ن گرامی میں پروفیسر اخترالواسع،جناب عظیم اختر، جناب م افضل، ڈاکٹرخواجہ افتخار،جناب فاروق ارگلی اور جناب متین امروہوی کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔ ’اسکائی ‘کے ڈائریکٹر شفیق الحسن نے بتایا کہ کتاب کی تالیف ملک و ملت کے حقیقی محسنوںاور اصلی ہیروز کی دریافت اور متبادل تاریخ نگاری کے جذبہ سے کی گئی ہے اور اس کے لیے مولانا صدیقی کے معاصرین، رفقائے کار اور ان کو قریب سے دیکھنے سننے والوں کی تحریروں اور تاریخی دستاویزات سے کام لیا گیا ہے۔ کتاب نایاب تصاویر اوراہم دستاویزات سے مزین ہے ۔کتاب کے مؤلف احمد جاویدنے مولانا کی شخصیت اور کارناموں کو تاریخ کے وسیع تر تناظر میں دریافت کرنے کی کو شش کی ہے اور وہ ٹھوس تاریخی شواہد مہیا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جبکہ مولانا کے فرزندگرامی، نئی دنیا کے ایڈیٹر اور سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی نے کہا کہ محبوب ملت ؒ کی قائدانہ شخصیت کو تاریخ کے وسیع تناظر میں دیکھنے اور دریافت کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کتاب اس راہ کی پہلی سنجیدہ کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کتاب وہ آئینہ ہے جس میں نہ صرف مولانا کی شخصیت اوران کے تاریخی کردار، ان کے معاصرین اور ان کے عہد کی سیاسی و سماجی تصویر کو دیکھا جاسکتا ہے بلکہ آج ہم تاریخ کے جس پرآشوب و مایوس کن دور میں ہیں اس کے لیے بھی اس میں روشنی اور راہیں موجود ہیں کیونکہ مولانا نے اس سے زیادہ دشوار حالات کا سامنا کیااور اپنی مومنانہ فراست و عزیمت کی بدولت ہمیشہ سرفرازو سرخرورہے۔ واضح رہے کہ دو سو بیس صفحات کی یہ کتاب ایک مقدمہ ، پچیس مضامین و مقالات اور اعترافات معاصرین و منظومات کے علاوہ تصاویر ودستاویزات کے زائد از بیس صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کے ناشرنے کہا ہے کہ عام قارئین تو عام ، تاریخ کے طالب علموں اور ہندوستان کی صحافت اور سیاست کے محققوں کے لیے بھی یہ ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔